Maktaba Wahhabi

391 - 532
یعنی اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز میں برکت رکھ دی۔اور ’’تبارک‘‘ صرف اور صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی شان ہے،وہی اس سے متصف ہوسکتا ہے،لہٰذا کسی اور کے لئے ’’تبارک فلانٌ‘‘ نہیں کہا جاسکتا،کیوں کہ ’’تبارک‘‘کے معنی باعظمت ہونے کے ہیں،اور یہ ایک ایسا وصف ہے جو صرف اللہ تعالیٰ ہی کے شایان شان ہے۔ ’’الیُمْنُ‘‘ کے معنی بھی برکت ہی کے ہوتے ہیں،لہٰذا ’’برکۃ‘‘ اور ’’یُمْن‘‘ دو نوں مترادف الفاظ ہیں۔ الفاظ قرآن کے معانی سے ظاہر ہوتاہے کہ قرآن کریم میں ’’برکت‘‘ کئی معانی میں استعمال ہوا ہے،چند معانی درج ذیل ہیں:- 1- پیہم خیر وبھلائی۔ 2- خیر وبھلائی کی کثرت اور بتدریج اس میں اضافہ وبڑھوتری۔ 3- لفظ ’’تبارک‘‘سے صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات متصف کی جاسکتی ہے،اور اس لفظ کی اضافت بھی صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی کی طرف ہو سکتی ہے۔ علامہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’اللہ تبارک وتعالیٰ کے ’’تبارک‘‘ کا مفہوم(سے مراد)اللہ تعالیٰ کاجود وکرم،خیر وبھلائی کی فراوانی،بزرگی وبرتری،عظمت وتقدس،ہمہ قسم کی خیروبرکت کی آمد کا مرجع،اور حسب منشاء برکات کا نزول وغیرہ ہے،قرآن کریم کے معانی پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ ’’تبارک‘‘ متعدد معانی پر دلالت کرتا ہے [1]۔ بابرکت چیزیں کئی قسم کی ہیں،چند درج ذیل ہیں:- (1)قرآن کریم مبارک ہے،یعنی انتہائی خیر وبرکت والی کتاب ہے،کیونکہ اس کتاب عظیم میں دین ودنیا کی بھلائیاں پنہاں ہیں۔ قرآن کریم سے برکت کا حصول اس کی کما حقہ تلاوت،اور رضائے الٰہی کے مطابق اس کے پیغام پر عمل پیرا ہونے پر موقوف ہے۔
Flag Counter