Maktaba Wahhabi

416 - 532
(18)ایسا بدعتی جو اپنی بدعت کوعلانیہ طور پر بیان کرتا اور اس کی تشہیر کرتا ہو،امت کو اس کی بدعت سے متنبہ کرنے کے لئے اس کی غیبت جائز ہے،اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بدعت کو ظاہر کرنے والا شخص فسق کے ظاہر کرنے والے کی بہ نسبت زیادہ خطرناک ہے۔ غیبت کتاب وسنت کی روشنی میں حرام ہے،لیکن شرعی مقاصد کے تحت مندرجہ ذیل چھ امور میں غیبت جائز ہے [1]: ظلم کی شکایت کی غرض سے،منکر کی تبدیلی پر مدد طلبی کی خاطر،استفتاء کے لئے،مسلمانوں کو کسی شر وفساد سے محفوظ رکھنے کے لئے،اسی طرح جب کوئی شخص اپنے فسق اور بدعت کو علانیہ طور پر ظاہر کرتا ہو،اور کسی کا تعارف(پہچان)کروانے کے لئے [2]۔ اور کسی نے ان چھ اسباب کو حسب ذیل دو شعروں میں یوں جمع کیاہے: القــدح لیس بغیبـۃ فـي ســتۃ متــــظلمٍ ومــعرفٍ ومحـــذرٍ ومجاھرٍ فسقاً ومستفتٍ ومن طلب الإعانۃ في إزالۃ منکرٍ[3] چھ امور میں بُرائی غیبت نہیں ہے:ظلم کی شکایت میں،تعارف کے لئے،کسی شر سے بچانے کے لئے،علانیہ فسق کرنے والے کے بالمقابل،فتوی طلب کرنے والے کے لئے،اور کسی منکر کے ازالہ کی خاطر مدد طلب کرنے والے کے لئے۔ (19)بدعتی اپنی خواہشات نفسانی کا پیروکار،شریعت کا باغی اور اس کی مخالفت کرنے والا ہوتاہے[4]۔ (20)بدعتی اپنے آپ کو شارع کے درجہ میں سمجھتا ہے،کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہی نے شریعت کے اصول وضع فرمائے ہیں،اور مکلفین پر ان اصولوں اور ان راہوں پر چلنا لازمی قرار دیا ہے[5]۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجھے اور تمام مسلمانوں کو دنیا و آخرت کی عفو وعافیت سے نوازے(آمین)۔ وصلی اللّٰه وسلم وبارک علی نبینا محمد۔
Flag Counter