Maktaba Wahhabi

408 - 532
اللہ رب العالمین نے اپنی ذات پر جھوٹ بات منسوب کرنے سے ڈرایا ہے،ارشاد باری ہے: ﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ(٤٤)لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ(٤٥)ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ(٤٦)[1]۔ اور اگر یہ ہم پر کوئی جھوٹی بات گھڑ لیتا،تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے اور پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات پر جھوٹ منسوب کرنے سے متنبہ فرمایا ہے،اور ایسا کرنے والے کے لئے سخت عذاب کی وعید فرمائی ہے،ارشاد نبوی ہے: ’’من تعمد علي کذباً فلیتبوأ مقعدہ من النار‘‘[2]۔ جس نے جان بوجھ کرمیری طرف کوئی جھوٹ بات منسوب کی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔ (3)بدعتیوں کا سنت اور اہل سنت سے بغض رکھنا:اس سے بدعات کی خطرناکی کی وضاحت ہوتی ہے۔امام اسماعیل بن عبد الرحمن صابونی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اہل بدعت کی نشانیاں ظاہر وباہر ہیں،ان کی سب سے واضح علامت یہ ہے کہ وہ حاملین سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید دشمنی اور عداوت رکھتے ہیں،اور انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں‘‘[3]۔ (4)بدعتی کے عمل کی عدم قبولیت:کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردٌ‘‘۔ جس کسی نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’ من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو ردٌ‘‘[4]۔
Flag Counter