Maktaba Wahhabi

409 - 532
جس کسی نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے۔ (5)بدعتی کا برا انجام:کیونکہ شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسان کو مختلف گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں جالے،چنانچہ اس کی سب سے پہلی گھاٹی شرک باللہ ہے،اگر بندئہ مومن اس گھاٹی سے نجات پا لیتا ہے،تو وہ اسے بدعت کی گھاٹی پر طلب کرتا اور دعوت دیتا ہے۔ اس سے یہ بات بخوبی معلوم ہوتی ہے کہ بدعات عام گناہوں کی بہ نسبت زیادہ خطرناک ہیں[1]۔ اسی لئے سفیان ثوری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ:’’ابلیس لعین کو گناہوں کی بہ نسبت بدعت زیادہ محبوب ہے،کیونکہ گناہوں سے تو توبہ کر لی جاتی ہے لیکن بدعت سے توبہ نہیں کی جاتی‘‘[2]۔ اکثر وبیشتر ایسا ہی ہوتا ہے،البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت عطا فرماتا ہے۔ (6)بدعتی کی سمجھ کا الٹا ہوجانا:چنانچہ بدعتی نیکی کو بدی اور بدی کو نیکی،اسی طرح سنت کو بدعت اور بدعت کو سنت سمجھتا ہے،حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: ’’واللّٰه لتفشُون البدع حتی إذا ترک شيء منھا،قالوا:’’ترکت السنۃ‘‘[3]۔ اللہ کی قسم بدعات اس طرح عام ہو جائیں گی کہ اگر ان میں سے کوئی چیز چھوڑ دی جائے گی،تو لوگ کہیں گے کہ سنت چھوڑ دی گئی۔ (7)بدعتی کی شہادت(گواہی)اور روایت کی عدم قبولیت:تمام اہل علم،محدثین،فقہاء اور اصحاب اصول کا اس بات پر اجماع ہے کہ کفریہ بدعت والے بدعتی کی روایت قبول نہ کی جائے گی،البتہ جس کی بدعت کفریہ نہ ہو اس کی روایت قبول کرنے کے سلسلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے،امام نووی رحمہ اللہ نے اس بات کو راجح قرار دیا ہے کہ اگر وہ اپنی بدعت کی طرف لوگوں کو دعوت نہ دیتا ہو تو اس کی روایت قبول کی جائے گی،اور اگر اس کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہو تو قبول نہ کی جائے گی [4]۔
Flag Counter