Maktaba Wahhabi

514 - 532
(38/3)گناہ مال کی برکت کوختم کردیتے ہیں اور کبھی تو کلی طور پر مٹادیتے ہیں‘ اسی میں سے یہ بھی ہے کہ جو شخص اپنی خرید و فروخت میں جھوٹ بولے گا اور سامانوں کے عیوب چھپائے گا‘ سزا کے طور پر اس کی برکت ختم کردی جائے گی،چنانچہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’البیعان بالخیار مالم یتفرقا،فإن صدقا وبینا بورک لھما في بیعھما وإن کتما وکذبا محقت برکۃ بیعھما‘‘[1]۔ خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک اختیار ہے جبتک دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں،اگر دونوں سچ سچ بولیں گے اور معاملات واضح رکھیں گے تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوگی اور اگر دونوں چھپائیں گے اور جھوٹ بولیں گے تو دونوں کی خرید و فروخت کی برکت مٹادی جائے گی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’من أخذ أموال الناس یرید أداء ھا أدی اللّٰه عنہ،ومن أخذھا یرید إتلافھا أتلفہ اللّٰه‘‘[2]۔ جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے گا اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کی ادائیگی کے اسباب مہیا فرمائے گا‘ اور جو اسے ضائع و برباد کرنے کی نیت سے لے گا اللہ اسے ضائع کردے گا۔ مطلب یہ ہے کہ جولوگوں کا مال ادا کرنے(لوٹانے)کی غرض سے لے گا اللہ تعالیٰ اس کے لئے دنیا میں فراخی وکشادگی پیدا کرے اس پر اس کی ادائیگی آسان کردے گا،یا اس کی جانب سے قیامت کے روز اس کا ضمانت دار ہو جائے گا،اور جولوگوں کا مال ہڑپ کرنے کی نیت سے لے گااس کی معیشت اور مال و دولت میں تباہی واقع ہوجائے گی،اور کہا گیا ہے کہ اس سے مراد آخرت کا عذاب ہے[3]۔
Flag Counter