Maktaba Wahhabi

513 - 532
﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللّٰهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ[1]۔ یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرماکر پھر بدل دے جب تک کہ وہ خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دیں جوکہ ان کی اپنی تھی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کسی کو عطاکردہ نعمت کو اس وقت تک نہیں بدلتا ہے جب تک کہ وہ خود اپنی حالت نہ بدل لے،وہ اس طور پر کہ اللہ کی اطاعت کو نافرمانی سے‘ شکر کو ناشکری سے‘ رضا و خوشنودی کے اسباب کو غیظ و غضب کے اسباب سے بدل لے،جب وہ(اپنی حالت)بدلتا ہے تو اس کی نعمت بھی برابر سرابر بدلے کے طور پر بدل دی جاتی ہے،اور تمہارا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ اگر بندہ گناہ کو اطاعت سے بدل دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے عافیت کے بدلہ سزا ‘ اور عزت کے بدلہ ذلت میں مبتلا کردیتا ہے،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ وَإِذَا أَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ(١١)[2]۔ کسی قوم کی حالت اللہ تعالیٰ نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے‘ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کرلیتاہے تو وہ بدلا نہیں کرتا اور اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: إذا کنت في نعـمۃٍ فارعــــھا فــإن المـعاصي تزیل النـعم وحطھا بطاعـۃ رب الـعـــباد فرب العباد سریع النـقم [3] جب تم کسی نعمت میں ہوتو اس کی دیکھ ریکھ(حفاظت)کرو‘کیونکہ گناہ نعمتوں کو زائل کردیتے ہیں،اور ان(گناہوں)کو بندوں کے رب کی اطاعت کے ذریعہ مٹادو‘ کیونکہ بندوں کا رب بہت جلد سزا دینے والاہے۔
Flag Counter