Maktaba Wahhabi

311 - 532
﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ(٨٤)﴾[1]۔ ان میں سے کوئی مرجائے تو آپ اس کے جنازے کی نماز ہرگز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں،یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار ‘بے اطاعت رہے ہیں۔ (11)نفاق اکبر دنیا و آخرت کے عذاب کا سبب ہے،ارشاد باری ہے: ﴿وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ(٨٥)﴾[2]۔ آپ کو ان کے مال و اولاد کچھ بھی بھلے نہ لگیں ‘ اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انہیں ان چیزوں سے دنیوی سزادے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں۔ (12)نفاق اکبر کا مرتکب اگر اپنے نفاق کا اظہار و اعلان کردے تو وہ دین اسلام سے مرتد ہو جائے گا،چنانچہ اس کا خون و مال حلال ہو جائے گا اور اس پر مرتد کے احکام نافذ کئے جائیں گے،البتہ حاکم کے پاس اس کی ظاہری توبہ(کی قبولیت)کے سلسلہ میں اختلاف ہے،کیونکہ منافقین ہمیشہ اسلام ہی ظاہر کرتے ہیں[3]۔ لیکن اگر منافق اپنے کفر ونفاق کو چھپائے رکھے تو ظاہری ایمان کا اعتبار کرتے ہوئے اس کا خون و مال محفوظ ہوگا،باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے[4]۔
Flag Counter