Maktaba Wahhabi

233 - 532
رہنے اورجنت کے حرام ہونے پر کتاب اللہ ‘سنت رسول اور اجماع امت دلالت کرتے ہیں،اس میں ان کے جاہل وعالم‘ ان پڑھ‘ کتابی(جسے کتاب دی گئی ہو)‘ اور عام و خاص وغیرہ میں کوئی فرق نہیں،اور یہ بات دین اسلام میں بدیہی طور پر معلوم ہے۔ دوسری قسم:جولوگ دین اسلام کی طرف منسوب ہیں اور اس بات کے دعویدار ہیں کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں،پھر ان سے اس کے خلاف کوئی چیز سرزد ہوتی ہے ‘ اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ دین اسلام پر باقی ہیں اور مسلمانوں میں سے ہیں،تو ایسے لوگوں کو کافر قرار دینے کے بہت سے اسباب ہیں ‘ جو مجموعی طور پر اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب‘ اس کے دین کی عدم پابند ی اور اس کے لوازم کی طرف لوٹتے ہیں [1]۔ ثانیاً:تکفیر کے تمام اسباب چار نواقض میں داخل ہیں:قول‘ یا فعل‘ یااعتقاد‘ یا شک اور تردد۔ امام العصر علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز - اللہ ان پر رحم فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے- فرماتے ہیں:’’اسلامی عقیدہ کے کچھ قوادح(خراب کرنے والے امور)ہیں ‘ اوران کی دو قسمیں ہیں:ایک قسم تو وہ ہے جو اس عقیدہ کو توڑ دیتے اور اسے رائیگاں کردیتے ہیں اور ان کا مرتکب کافر ہوجاتا ہے - ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں- اور دوسری قسم وہ ہے جواس عقیدہ میں نقص پید اکرتے ہیں اور اسے کمزور کردیتے ہیں: پہلی قسم:دائرہ ٔ کفر میں داخل کردینے والی برائیاں: نواقض اسلام دین اسلام سے مرتد ہونے کا سبب ہیں جنہیں’’نواقض‘‘ کہا جاتا ہے‘ ناقض قول‘ عمل‘ عقیدہ اور شک سب ہوسکتا ہے۔ چنانچہ انسان کبھی کوئی بات کہہ کر یا کوئی عمل کرکے‘ یا کوئی عقیدہ رکھ کر یا شک وشبہ میں مبتلا ہوکر اسلام سے خارج ہوجاتا ہے،ان چاروں چیزوں میں سے کوئی ایسا ناقض سرزد ہوجاتا ہے جو انسان کے عقیدہ میں خلل انداز ہوتا ہے اور اسے ضائع کردیتا ہے،اہل علم نے ان چیزوں کو اپنی کتابوں میں ’’مرتد کے حکم کا بیان‘‘ کے
Flag Counter