Maktaba Wahhabi

234 - 532
نام سے ذکر کیا ہے،اوراہل علم کا جوبھی مذہب یا فقہاء میں سے جو بھی فقیہ کتابیں تالیف کرتا ہے ‘ عام طور سے جب حدود کا ذکر کرتا ہے تو مرتد کے حکم کا بیان ضرورکرتا ہے‘ یعنی وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد کافر ہوجائے‘ یہی مرتد کہلاتا ہے‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے دین سے پھر جانے والا‘ ایسے شخص کے بار ے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ’’من بدل دینہ فاقتلوہ‘‘[1]۔ جو اپنا دین بدل دے اسے قتل کردو۔ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔ نیز صحیحین میں[2] ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا‘ پھر ان کے پیچھے معاذرضی اللہ عنہ کوبھی بھیجا،چنانچہ وہ ان کے پاس پہنچے تو انھوں نے فرمایا:تشریف لایئے اور ان کے لئے تکیہ لگوایا‘ انھوں نے دیکھا کہ وہیں ایک شخص بندھا ہواہے‘ پوچھا:یہ کیا بات ہے؟ انھوں نے جواب دیا:یہ یہودی تھا‘ اسلام قبول کرلیا اور پھراسلام سے مرتد ہوکر یہودی ہوگیا! انھوں(حضرت معاذ رضی اللہ عنہ)نے فرمایا:میں اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک کہ اسے قتل نہ کردیا جائے‘ یہی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے‘ انھوں نے کہا:ٹھیک ہے‘ آپ تشریف رکھیں! فرمایا:میں اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق اسے قتل نہ کردیا جائے!(تین مرتبہ ایسا ہی ہوا)بالآخر انھوں نے حکم دیا اوراسے قتل کردیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ دین اسلام سے مرتد ہونے والا اگر توبہ نہ کرے تو اسے قتل کر دیاجائے گا‘ پہلے اس سے توبہ کروائی جائے گی اگر وہ توبہ کرلے اور دین اسلام کی طرف لوٹ آئے تو الحمد للہ،اور اگر توبہ نہ کرے بلکہ اپنے کفر اور گمراہی پر اڑا رہے تو اسے قتل کردیا جائے گا اور فوری طورپر کیفر کردار(جہنم)تک پہنچایا جائے
Flag Counter