Maktaba Wahhabi

428 - 532
إذا المرء لم یلبس ثیاباً من التقیٰ تقلب عریانا ولو کان کاســیاً وخیــر لبــاس المرء طاعــۃ ربہ ولا خیر فیمن کان للّٰه عاصـیاً جب انسان تقویٰ کے لباس میں ملبوس نہیں ہوتا ہے تو کپڑے پہننے کے باوجود بھی عریاں گھومتا پھرتا ہے،انسان کا سب سے اچھا لباس اس کے رب کی اطاعت ہے اورجو اللہ کا نافرمان ہو اس میں کوئی بھلائی نہیں۔ ششم:تقویٰ کھانے پینے سے بھی زیادہ اہم ہے،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ(١٩٧)﴾[1]۔ اور اپنے ساتھ توشہ(سامان سفر)لے لیا کرو‘ سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ ہے،اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:’’سفر میں اچھی زاد راہ آدمی کے کرم کی دلیل ہے‘‘[2]۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سفر میں زاد راہ لینے کا حکم دیا ہے کیونکہ سفر میں زادراہ لینے میں مخلوق سے بے نیازی اور ان کے اموال سے بے زاری(عدم ضرورت)ہے،اور اس لئے بھی کہ زاد راہ میں مسافروں کے لئے فائدہ اور مدد ہے اور اس زادسفر سے توشہ و سامان سفر کے ذریعہ جسم کی حفاظت مقصود ہے،جب اللہ عز وجل نے دنیوی سفر میں زاد راہ لینے کا حکم دیا تو حقیقی زاد راہ یعنی توشۂ آخرت کا بھی حکم دیا،یعنی آخرت میں تقویٰ لیکر جانا جو ایسی زاد راہ ہے جس کا فائدہ مسافر کو اس کی دنیوی و اخروی دونوں زندگیوں میں ملے گا ‘ چنانچہ یہ تقویٰ کا توشہ ہے جسے لیکر مسافر سکون و قرار کی منزل(آخرت)کو سدھارے گا‘ وہ زاد راہ جو بھر پور لذت اور عظیم نعمت تک پہنچانے والی ہے ‘ اور جس نے یہ زاد راہ ترک کردیا وہ راستے میں لٹا ہوا وہ مسافر ہے جو ہرمصیبت سے دوچار ہونے کا مرکز اورجس کے لئے متقیوں کی منزل(جنت)تک پہنچنے کا ہر راستہ بند ہوچکا ہے[3]۔ اور کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: تزود من الـدنیا فإنک لا تـــدري إذا جـن لیل ھل تعـیش إلی الفـجر
Flag Counter