Maktaba Wahhabi

405 - 532
فاش غلطی کا شکار ہیں‘‘[1]۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی اس گفتگو کے ذریعہ بدعتی کی توبہ کی عدم قبولیت والی حدیث کی بڑی واضح تشریح فرمائی ہے،وللہ الحمد۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إن اللّٰه حجب التوبۃ عن صاحب کل بدعۃ‘‘[2]۔ اللہ تعالیٰ نے ہر بدعتی سے توبہ کو روک دیا ہے۔ اس حدیث کے مفہوم کی وضاحت ابھی ابھی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی گفتگو سے ہوئی،اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض نصوص سے بعض نصوص کی تفسیرہوتی ہے،اور اللہ عز وجل نے اپنے بندوں سے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ وہ توبہ کرنے والوں کی توبہ حسب ذیل شرطوں کے ساتھ قبول فرماتا ہے: ٭ اپنے جرائم اور غلطیوں سے باز آجائیں۔ ٭ سابقہ جرائم پر نادم ہوں،اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کریں۔ ٭ اگر جرائم حقوق العباد سے متعلق ہوں تو انہیں حقداروں کو واپس کریں۔ مشرکین،قاتلین اور زناکاروں کا ذکر کرنے اور انہیں ذلت واہانت کی وعید سنانے کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا(٧٠)[3]۔ سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں،ایسے لوگوں کے گناہوں کو
Flag Counter