Maktaba Wahhabi

208 - 532
﴿قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ[1]۔ آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہوچکے ہیں معاف کردیئے جائیں گے۔ اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ان کے اسلام لانے کے واقعہ کے سلسلہ میں ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کی محبت ڈال دی،تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر اور کہا:اپنا دست مبارک بڑھایئے تاکہ میں بیعت کروں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک بڑھایا،تو میں نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا،آپ نے فرمایا:اے عمرو! تمہیں کیا ہوگیا؟ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا:میں شرط رکھنا چاہتا ہوں،آپ نے فرمایا:کسی چیز کی شرط رکھنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا:اس بات کی کہ(اللہ)میرے(سابقہ)گناہوں کی مغفرت فرمادے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أما علمت أن الإسلام یھدم ماکان قبلہ،وأن الھجرۃ تھدم ماکان قبلھا،وأن الحج یھدم ماکان قبلہ؟‘‘[2]۔ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ اسلام اپنے سے پہلے کے گناہوں کو مٹادیتا ہے اور ہجرت اپنے سے پہلے کے گناہوں کو مٹا دیتی ہے،اور حج اپنے سے پہلے کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ 5- جب بندے کا اسلام بہتر ہوتا ہے تو اس سے اس کے حالت کفر کے اعمال کا مواخذہ نہیں کیاجاتا،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ’’إذا أحسنت في الإسلام لم تؤاخذ بما عملت في الجاہلیۃ،وإذا أسأت في الإسلام أخذت بالأول والآخر‘‘[3]۔ جب تمہارا اسلام اچھا ہوگا تو تم سے زمانۂ جاہلیت میں کئے گئے اعمال کا مواخذہ نہیں کیا جائے گا،
Flag Counter