Maktaba Wahhabi

355 - 532
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’السنن‘‘ کے معنی راستے کے ہیں،اور بالشت،گز،اور گوہ کے سوراخ سے گناہوں اور دیگر بے راہ روی کے کاموں میں شدت ِ یکسانیت اور موافقت کی مثال مقصود ہے،نہ کہ کفر میں،اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کھلا معجزہ ہے،کیونکہ آپ کی یہ پیشین گوئی حرفاً حرفاً ثابت ہوئی‘‘[1]۔ معلوم ہواکہ بالشت،گز،اور گوہ کے سوراخ میں داخل ہونے سے دراصل ہر اس شے میں اتباع کرنے کی مثال مقصود ہے جس سے شریعت میں روکا گیا ہے،اور وہ شریعت کی نگاہ میں مذموم ہے [2]،اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا ہے،ارشاد ہے: ’’بعثت بین یدي الساعۃ بالسیف حتی یعبد اللّٰه وحدہ لا شریک لہ،وجعل رزقي تحت ظل رمحي،وجعل الذل والصغار علی من خالف أمري،ومن تشبہ بقومٍ فھو منھم‘‘[3]۔ قیامت سے پہلے پہلے میں تلوار کے ساتھ مبعوث ہواہوں تاکہ اللہ وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کی عبادت وپرستش نہ ہو،میری روزی میرے نیزے کے سائے میں رکھی گئی ہے،اور ذلت وخواری اس شخص کا مقدر بنادی گئی ہے جس نے میرے حکم کی مخالفت کی،اور جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیارکی وہ انہیں میں شمار ہوگا۔ 9- ضعیف وموضوع(جھوٹی)حدیثوں پر اعتماد:ضعیف وبے اصل حدیثوں پر اعتماد بھی ان اسباب میں سے ہے جن سے بدعات کی نشرو اشاعت ہوتی ہے،چنانچہ دیکھاجاتا ہے کہ اکثر اہل بدعت ضعیف،بے سروپا،موضوع،جھوٹی اور ان احادیث پر اعتماد کرتے ہیں جنھیں محدثین نے درجۂ قبولیت سے خارج قرار دیا ہے،اور دوسری طرف ان صحیح احادیث کو پس پشت ڈال دیتے ہیں جو ان کی بدعات کے آڑے آتی
Flag Counter