Maktaba Wahhabi

356 - 532
ہیں،جس کے نتیجہ میں ہلاکت وبربادی اور خسارہ ان کا مقدر بن جاتا ہے،ولاحول ولا قوۃ إلا باللہ[1]۔ 10- غلو پسندی ومبالغہ آرائی:غلو،بدعات کے ظہور وانتشار کا سب سے بنیادی سبب ہے،اور یہی وہ سبب اصیل ہے جس سے انسانیت میں شرک جیسے سنگین جرم کا وجود ہوا،کیونکہ لوگ آدم علیہ السلام سے لیکردس صدیوں تک خالص عقیدۂ توحید پر قائم تھے ‘شرک کا وجود نہ تھا،پھر اس کے بعد لوگوں نے صالحین(نیکوکار لوگ)سے عقیدتیں قائم کیں اور ان کے بارے میں اس حد تک غلو کیا کہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر بیٹھے،تو اللہ تعالیٰ نے دعوت توحید کی تجدید کے لئے نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا،اور یوں انبیاء و رسل علیہم السلام کی آمد کاسلسلہ شروع ہوگیا [2]۔ غلو کی مختلف قسمیں اور صورتیں ہیں،چنانچہ غلو شخصیتوں میں ہوتا ہے،مثلاً ائمہ و اولیاء کی تقدیس اور انہیں ان کے مرتبوں سے اونچااٹھانا،اور پھررفتہ رفتہ ان کی عبادت تک پہنچ جاناوغیرہ،نیز دین میں غلو ہوتاہے،مثلاًاللہ کی شریعت میں کسی چیز کا اضافہ کرنا،یا بے جا تشدد اور ناحق کسی کی تکفیر کرنا وغیرہ،اور غلو درحقیقت عقائد واعمال میں حد سے تجاوز کرنے کو کہا جاتا ہے،خواہ کسی چیز کی حد سے زیادہ تعریف ہو،یا کسی چیز کی اس کے حق سے زیادہ مذمت[3]۔ اللہ تعالیٰ نے غلو سے ڈرایا ہے،چنانچہ اہل کتاب سے فرمایا: ﴿يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ[4]۔ اے اہل کتاب(یہود ونصاریٰ)اپنے دین میں غلو نہ کرو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دین میں غلو کرنے پر تنبیہ فرمائی ہے،چنانچہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter