Maktaba Wahhabi

251 - 532
اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا ولی(سرپرست)ہے ‘ وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتاہے۔ سلف صالحین رحمہم اللہ اپنے قول’’ایمان:عقیدہ اور قول و عمل کا نام ہے،اور سارے اعمال ایمان کے نام میں داخل ہیں‘‘ سے یہی معنیٰ مراد لیتے ہیں۔ دوسری حالت:یہ ہے کہ ایمان اور اسلام کا ایک ساتھ ذکر کیا جائے،ایسی صورت میں ایمان کی تفسیر پوشیدہ عقائد سے کی جائے گی،جیسے اللہ،اس کے فرشتوں،اس کی کتابوں،اس کے رسولوں،یوم آخرت اور اچھی و بری تقدیر پر ایمان رکھنا،جیسا کہ اللہ عز و جل کا رشاد ہے: ﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ[1]۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال انجام دیئے۔ اور اسلام کی تفسیر اعضاء و جوارح کے ظاہری اعمال سے کی جائے گی،جیسے شہادتین کا اقرار،نماز،زکاۃ،روزہ،حج اور ان کے علاوہ دیگر اعمال[2]،جیسے اللہ تبارک و تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ﴾الآیۃ [3]۔ بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں۔ چنانچہ جب ایمان و اسلام کا علیحدہ علیحدہ ذکر ہوگا تو دونوں کا معنیٰ ایک ہوگا،اور جب دونوں کا اکٹھا ذکر ہوگا تو دونوں کے معانی مختلف ہوں گے،بعینہ ’’فقیر اور مسکین‘‘ کی طرح،کہ جب دونوں میں سے ایک کا تنہا ذکر ہوگا تو دوسرا بھی(اس میں)شامل ہوگا،اور جب دونوں اکٹھا ذکر کئے جائیں گے تو ہر ایک کا ایک خاص اور الگ مفہوم ہوگا[4]۔
Flag Counter