Maktaba Wahhabi

516 - 532
میں ان تمام چیزوں کے ذریعہ جن سے انسانی شیاطین کواسے اذیت پہنچانا ممکن ہوتا ہے اس پر مسلط کردیتے ہیں،نیز اس پر اس کے اہل و عیال‘ خدمتگاروں ‘ اولاد اور اس کے ہمسایوں کو اس کے خلاف جری بنادیتے ہیں،گناہوں کی قباحت کے لئے یہی کافی ہے،واللہ المستعان[1]۔ (42/4)گناہ بندے کو اپنے نفس کے سامنے کمزور کردیتا ہے،یہ گناہوں کی سب سے بڑی تباہی ہے،کیونکہ جب بندہ اپنے نفس(پر قابو پانے)کا سخت حاجتمند ہوتا ہے تو وہ اس کی خیانت کر تے ہیں،کیونکہ ہر شخص کو اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو چیز اس کے لئے اس کی دنیا و آخرت میں نفع بخش اور ضرر رساں ہو اس کی معرفت حاصل کرے،اور لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا شخص وہ ہے جسے ان تمام چیزوں کی تفصیلی معرفت ہو،اورگناہ اس علم و معرفت کے حصول اور دائمی بلند نصیبہ(خوش قسمتی)کو وقتی معمولی نصیبہ پر ترجیح دینے میں بندے کی خیانت کرتے ہیں،چنانچہ اسے اس علمی کمال اور دنیا و آخرت میں اس کے لئے جو چیز زیادہ نفع بخش اور مناسب و بہتر ہوتی ہے اس میں دلچسپی لینے سے روک دیتے ہیں۔جب بندہ کسی برائی میں واقع ہوتا ہے اور اسے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کے دل و جان اور اعضاء جسمانی اس کی خیانت کرتے ہیں،اور اس کی مثال اس آدمی کی سی ہوتی ہے جس کے پاس کوئی زنگ آلود تلوار ہو اور وہ نیام میں اس طرح پیوست ہو کہ جب وہ اسے کھینچے تو وہ نہ نکلے‘ عین اسی موقع پر اسے جانی دشمن کا سامنا ہو جائے،اور جب وہ اپنا ہاتھ تلوار کے دستانے پر رکھ کر اسے سونتنے کی کوشش کرے تو وہ نکلے ہی نہ‘ اور انجام کار یہ ہو کہ دشمن اس پر قابو پاکر اس کا کام تمام کردے‘ بعینہ اسی طرح دل پر گناہوں کا زنگ چڑھ جاتا ہے اور مرض میں لت پت ہوجاتا ہے ‘ اور جب بندہ کو دشمن کے مقابلہ کی ضرورت ہوتی ہے تو اسے اس سے کوئی سہارا نہیں ملتا،بندہ تو اپنے دل ہی سے مقابلہ کرتا ہے ‘ اعضاء و جوارح دل کے تابع ہوتے ہیں۔ مقصود یہ ہے کہ بندہ جب کسی پریشانی یا مصیبت یا آزمائش میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کا دل‘ زبان اور اس کے اعضاء اس کے حق میں مفید ترین شے سے اسکی خیانت کرتے ہیں،چنانچہ اس کا دل اللہ پر توکل‘ اس کی طرف رجوع و انابت اور اس کے سامنے تواضع و انکساری کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا،اس کی زبان اللہ کے ذکر کے لئے راضی نہیں ہوتی،اور اگر وہ اپنی زبان سے اللہ کا ذکر بھی کرتا ہے تو دل و زبان کو اکٹھا نہیں کرپاتا(اخلاص نہیں
Flag Counter