Maktaba Wahhabi

517 - 532
اپناتا)‘ ایسی صورت میں وہ غافل و بے توجہ دل سے اللہ کا ذکر کرتا ہے،اور اگر وہ اپنے اعضاء سے کسی نیکی کے ذریعہ تعاون چاہتا ہے تو وہ اس سے دور بھاگتے ہیں ‘ اس کی تابعداری نہیں کرتے،یہ تمام چیزیں گناہوں اور نافرمانیوں کے اثرات ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر ایک خوفناک اور تباہ کن امر یہ ہے کہ گنہ گار کا دل اور زبان جانکنی اور اللہ کی طرف منتقلی کے وقت اسے دھوکہ دے دیں‘ اور بسااوقات اس پر کلمۂ شہادت کی ادائیگی بھی دشوار ہوجائے جیساکہ لوگوں نے عالم جانکنی میں مبتلا ہونے والے بہت سے لوگوں پر اس قسم کی چیزوں کا مشاہدہ کیا ہے۔امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اس قسم کے بہت سے واقعات ذکر فرمائے ہیں،جن میں سے ایک یہ ہے کہ ایک دانشمند شخص نے اپنی موت کے وقت کہا:’’ایک فلس(روپیہ)اللہ کے لئے،ایک فلس اللہ کے لئے‘‘،یہاں تک کہ اس کی روح پرواز کرگئی،اور ایک تاجر سے اس کی موت کے وقت ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کہنے کے لئے کہا گیا تو وہ کہنے لگا:’’یہ ٹکڑا سستا ہے ‘ یہ خریدنے کے لئے اچھا ہے‘‘ اور اسی حالت میں وفات پا گیا،اسی طرح ایک اور شخص کو ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کی تلقین کی گئی تو اس نے کہا:’’جب بھی میں یہ کلمہ کہنا چاہتا ہوں ‘ میری زبان ہی رک جاتی ہے‘‘،ان کے علاوہ اس قسم کے بے شمار واقعات ہیں[1]،ہم اللہ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ (43/5)مکر کرنے والے کے ساتھ اللہ کا مکر‘ دھوکے باز کے ساتھ اللہ کا دھوکہ‘ استہزاء و مذاق کرنے والے کے ساتھ اللہ کا استہزاء و مذاق اور حق سے مائل و منحرف کے دل کو اللہ کا مزیدمنحرف کردینا،یہ ساری چیزیں گناہوں کی تباہیاں اور نقصانات ہیں،ہم اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں[2]۔ (44/6)دنیا اور عالم برزخ میں تنگ زندگی اور آخرت میں عذاب‘ یہ ساری چیزیں گناہوں کی تباہیاں ہیں،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ(١٢٤)[3]۔ اور جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی اور ہم اسے قیامت کے روز اندھا
Flag Counter