Maktaba Wahhabi

473 - 532
شاعرکہتا ہے: کل الحـوادث مبـدأھا من النـظر ومعظم النار من مستصغر الشرر کم نظرۃ بلغت من قلب صاحبھا کمبلغ السھم بین القوس والوتر والـعبـد مـادام ذا طــرف یـقلــبہ في أعین الغیر موقوف علی الخطر یسـر مـقـلـتـہ مـا ضـر مـھـجــتہ لا مرحباً بسرور عاد بالضرر[1] تمام حادثات کی ابتدا نگاہ سے ہواکرتی ہے اور اکثر و بیشتر آگ معمولی چنگاریوں ہی سے لگتی ہے،بہت سی نگاہیں نگاہ بازکے دل میں اس حد تک اثر انداز ہوجاتی ہیں جہاں تک قوس اور دھاگے کے درمیان سے تیر جاپہنچتا ہے،اور بندہ جب تک غیروں سے نگاہیں چار کرتا رہتا ہے خطرہ کی آغوش میں ہوتا ہے،وہ اپنی آنکھ کو لذت پہنچاتا ہے لیکن اس کے خون د ل(روح)کونقصان پہنچتا ہے،ایسی خوشی نامبارک ہو جس کا انجامِ کار نقصان اور خسارہ ہو۔ (2)دل کی دھڑکن:دل کی دھڑکنوں کا معاملہ بہت سنگین ہے ‘ کیونکہ یہ دھڑکنیں خیر و شر کی بنیاد ہیں‘ انہی سے ارادے‘ سوچ اور عزائم پیدا ہوتے ہیں ‘ جو شخص اپنی دھڑکنوں کی نگرانی کرتا ہے وہ اپنے نفس کی نکیل کا مالک ہوتا ہے اور اپنی خواہش نفس پر غلبہ پالیتا ہے اور جو دھڑکنوں کو معمولی سمجھتا ہے تو دھڑکنیں اسے تباہیوں میں ڈال دیتی ہیں۔ محمود دھڑکنوں کی کئی قسمیں ہیں جن کا دار ومدار مندرجہ ذیل چار اصولوں پر ہے: 1- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے دنیوی منافع حاصل کرتا ہے۔ 2- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے دنیوی نقصانات دورکرتا ہے۔ 3- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے اخروی مصالح(فوائد)حاصل کرتاہے۔ 4- وہ دھڑکنیں جن سے بندہ اپنے اخروی نقصانات دور کرتا ہے۔ بندہ کو چاہئے کہ وہ اپنی تمام تر دھڑکنیں‘ سوچ اور چاہتیں انہی چار قسموں میں محدود رکھے[2]۔
Flag Counter