Maktaba Wahhabi

468 - 532
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ خواہشات حلال اور جائز ہوتے ہیں اور کچھ حرام‘ حلال خواہشات وہ ہیں جنھیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال قرار دیا ہے اور حرام خواہشات وہ ہیں جنھیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے۔ 4- شیطان گناہوں میں واقع ہونے کا سب سے عظیم سبب ہے‘ کیونکہ وہ انسان کا بدترین دشمن ہے‘ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ۚ إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ(٦)﴾[1]۔ یاد رکھو! شیطان تمہارا دشمن ہے ‘ تم اسے دشمن ہی جانو‘ وہ اپنے گروہ کو محض اسی لئے بلاتا ہے کہ وہ جہنمی ہوجائیں۔ شیاطین دوقسم کے ہوتے ہیں:انسانوں کے شیاطین اور جنوں کے شیاطین،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ﴾[2]۔ اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ انسان اور کچھ جن‘ جن میں سے بعض بعض کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں۔ انسانوں کے شیاطین سے بچنے کاراستہ ان کے ساتھ حسن سلوک ‘ اچھی طرح سے دفع اور برائی کا بدلہ اچھائی سے دینا ہے۔ رہے جناتوں کے شیاطین تو ان سے بچنے کا راستہ ان سے اللہ کی پناہ مانگنا ہے‘ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ(٣٦)﴾[3]۔ اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ طلب کرو ‘ یقینا وہ بہت ہی سننے والا جاننے
Flag Counter