Maktaba Wahhabi

254 - 532
چیزوں کی کما حقہ معرفت ہوگی اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی لائی ہوئی کتاب(قرآن)اور دین حق کی صداقت میں ذرا بھی شک و شبہہ نہ ہوگا۔ پانچواں سبب:کائنات عالم میں غور و فکر:یعنی آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور ان میں موجود نوع بنوع مخلوقات میں غور کرنا،انسان کی ذات اور اس کی(کونی)صفات میں غور کرنا،یہ چیزیں ایمان کا قوی سبب ہیں،کیوں کہ ان مخلوقات کے اندر خالق کی قدرت و عظمت پر دلالت کرنے والی خلقت کی عظمت کا شاہکار اور محیر العقول استحکام اور حسن انتظام پایا جاتا ہے۔ اسی طرح تمام مخلوقات کی بے بسی اور ہر طرح سے اللہ کی طرف ان کی محتاجگی اور ضرورت نیز یہ کہ مخلوق اللہ عز وجل سے ایک لمحہ کے لئے بھی بے نیاز نہیں ہو سکتی،ان تمام چیزوں میں غور و فکر کرنا،یہ چیز بندے کے لئے اپنے تمام تر دینی و دنیاوی منافع کے حصول اور نقصان دہ امور کے دور کرنے میں اللہ کے لئے کمال خضوع،کثرت دعاء،اللہ کی طرف محتاجگی اور الحاح و زاری کے اظہار نیز اپنے رب پر قوی بھروسہ ‘ اس کے وعدے پر پورا اعتماد اور اس کے احسان و کرم کی شدید لالچ و خواہش کو واجب کرتی ہے،اور انہی چیزوں سے حقیقی معنوں میں ایمان حاصل ہوتا ہے اوراس میں قوت و استحکام پیدا ہوتاہے۔ اسی طرح اللہ عز وجل کی ان بیشمار خاص وعام نعمتوں میں غور و فکر کرنا جن سے کوئی بھی مخلوق ایک لمحہ کے لئے بھی خالی نہیں۔ چھٹا سبب:ہمہ وقت کثرت سے اللہ عز وجل کا ذکر اور دعا(عبادت)کرنا:کیونکہ ذکر الٰہی دل میں ایمان کا پودا اگاتا ہے اور اسے غذا و قوت بہم پہنچاتا ہے،اور بندہ جتنا زیادہ اللہ کا ذکر کرے گا اتنا ہی اس کے ایمان میں قوت پیدا ہوگی،اور ذکر‘ زبان،دل،عمل اور حال ہر طرح سے ہوتا ہے،چنانچہ بندہ کو ایمان کا اتنا حصہ ہی ملے گا جتنا وہ اللہ کا ذکرکرے گا۔ ساتواں سبب:اسلام کی خوبیوں کی معرفت:کیونکہ دین اسلام مکمل طور پر خوبیوں کا گنجینہ ہے،اس کے عقائد سب سے زیادہ صحیح،سچے اور نفع بخش ہیں،اس کے اخلاق سب سے اچھے اخلاق ہیں،اس کے اعمال و احکام سب سے بہتر اور اعتدال پر مبنی ہیں،ان تمام چیزوں میں غور فکر کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کے دل
Flag Counter