Maktaba Wahhabi

253 - 532
کی بندگی کی وہ جنت میں داخل ہوگا۔ چنانچہ معلوم ہوا کہ یہ ایمان کا سب سے عظیم سرچشمہ اور اس کے حصول اور اس کی قوت و ثبات کا مرکز اصیل ہے،اللہ عز و جل کے اسماء حسنیٰ کی معرفت ایمان کی بنیاد ہے اور توحید کی تینوں قسموں توحید ربوبیت‘ توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات کو شامل ہے۔تو حید کی یہ قسمیں ایمان کی روح،اس کی اصل اور اس کی غایت ہیں،چنانچہ جس قدر بندے کی اللہ کے اسماء و صفات کی معرفت میں اضافہ ہوگا اسی قدر اس کے ایمان میں زیادتی اور یقین میں پختگی اور استحکام پیدا ہوگا،لہٰذا بندۂ مومن کو چاہئے کہ اپنی طاقت و مقدور بھر اللہ کے اسماء و صفات کی معرفت حاصل کرے اس طور پر کہ ان کو نہ تو مخلوق کی صفات سے تشبیہ دے،نہ ان کے معنیٰ کی نفی کرے،نہ ان کی کیفیت بیان کرے اور نہ ہی ان میں تحریف و تبدیلی کرے[1]۔ دوسرا سبب:عمومی طور پر قرآن کریم میں غور و تدبر کرنا:کیونکہ(اس میں)غور و تدبر کرنے والا اس کے علوم و معارف سے استفادہ کرتا ہے جس سے اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے،اسی طرح جب وہ قرآن کریم کے نظم و استحکام میں غور کرتا ہے اور یہ کہ قرآن کریم کے بیانات باہم ایک دوسرے کی تصدیق اور موافقت کرتے ہیں ان میں باہم کوئی اختلاف و تعارض نہیں ہے،جب یہ ساری چیزیں سوچتا ہے تو اسے یقین ہو جاتا ہے کہ یہ(کتاب)منزل من جانب اللہ ہے،یہ ایمان کی تقویت کے عظیم ترین اسباب میں سے ہے[2]۔ تیسرا سبب:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی اور ان میں جن ایمانی علوم و اعمال کی دعوت پائی جاتی ہے ان کی معرفت:یہ ساری چیزیں ایمان کے حصول اور اس کی تقویت کے اسباب میں سے ہیں،چنانچہ جس قدر بندے کی کتاب اللہ اور سنت رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی معرفت میں اضافہ ہوگا اسی قدر اس کے ایمان و یقین میں اضافہ ہوگا۔ چوتھا سبب:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اعلیٰ اخلاق اور کامل صفات کی معرفت:کیونکہ جس شخص کو ان
Flag Counter