Maktaba Wahhabi

383 - 532
﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ(١)[1]۔ پاک ہے وہ اللہ تعالیٰ جس نے اپنے بندے کو راتو ں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی سیر کرائی،جس کے آس پاس ہم نے برکت عطا فرمائی ہے،تاکہ ہم انہیں اپنی قدرت کی بعض نشانیوں کا مشاہدہ کرائیں،یقینا اللہ تعالیٰ خوب سننے والا،دیکھنے والاہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان پر لے جایا گیا،آپ کی خاطر آسمانوں کے دروازے کھولے گئے،یہاں تک کہ آپ ساتوں آسمانوں سے بھی آگے تشریف لے گئے،وہاں آپ کے رب نے اپنے ارادے کے مطابق آپ سے گفتگو فرمائی،اور پانچ نمازیں فرض کیں،ا للہ عزوجل نے ابتدا میں پچاس نمازیں فرض کی تھیں،لیکن ہمارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے برابر مراجعہ کرتے رہے‘ اور تخفیف کی درخواست کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے باعتبار فرضیت پانچ نمازیں رکھیں اورباعتبار اجر و ثواب پچاس،کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا دیا جاتا ہے،پس ہر طرح کی حمد و شکر اس اللہ تعالیٰ کے لئے لائق و زیبا ہے جس نے ہمیں ان گنت وبے شمار نعمتوں سے نوازا [2]۔ یہ شب جس میں واقعۂ اسراء پیش آیا،مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر اس میں کسی طرح کا جشن منانا اور اسے کسی بھی طرح کی غیر مشروع عبادت کے لئے خاص کرنا جائز نہیں: اولاً:یہ شب جس میں واقعۂ اسراء ومعراج پیش آیا اس کی تحدید و تعیین کے سلسلہ میں کوئی صحیح حدیث وارد نہیں ہے،نہ رجب کی نہ کسی اور مہینہ کی،چنانچہ کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے پندرہ ماہ بعد پیش آیا،اور کہا گیا ہے کہ ہجرت سے ایک سال قبل ربیع الآخر کی ستائیسویں شب میں پیش آیا،اور کہا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے پانچ سال بعد پیش آیا [3]،اور کہا گیا ہے کہ ربیع الاول کی ستائیسویں شب
Flag Counter