Maktaba Wahhabi

117 - 532
﴿أَمِ اتَّخَذُوْا آلِھَۃً مِّنَ الْأَرْضِ ھُمْ یُنْشِرُوْنَ لَوْ کَانَ فِیْھِمَاآلِھَۃٌ إِلاَّ اللّٰہُ لَفَسَدَتَا سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ لَا یُسْأَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَھُمْ یُسْئَلُوْنَ[1]۔ کیا ان لوگوں نے زمین سے جنھیں معبود بنا رکھا ہے وہ زندہ کرتے ہیں،اگر آسمان وزمین میں اللہ کے سوا اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہو جاتے،پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرکین بیان کرتے ہیں،وہ اپنے کاموں کے لئے جواب دہ نہیں ہے اور وہ سب(اللہ کے آگے)جواب دہ ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر نکیر فرمائی ہے جس نے اللہ کے علاوہ زمین سے دیگر معبود بنا لئے،خواہ وہ پتھر ہوں یا لکڑی یا ان کے علاوہ دیگر بت ہوں جن کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے،تو کیا یہ لوگ مردوں کو زندہ کر سکتے ہیں اور انہیں اٹھا سکتے ہیں؟ ؟۔ جواب یہ ہے کہ نہیں ہر گز نہیں،انہیں اس بات کی کوئی قدرت نہیں،اور اگر آسمانوں اور زمین میں اللہ کے علاوہ دیگر معبودعبادت کے حق دار ہوتے تو یقینا زمین وآسمان فنا ہو جاتے،اور زمین وآسمان کی مخلوقات بھی تباہ وبرباد ہو جاتیں،کیونکہ ایک سے زیادہ معبودان کا ہونا آپس میں ایک دوسرے کو منع کرنے،آپس میں جھگڑنے اور باہم اختلاف کرنے کا متقاضی ہے،اور اسی وجہ سے ہلاکت وتباہی پیدا ہوگی۔ چنانچہ اگر دو معبودوں کا وجود فرض کر لیا جائے اور ان دونوں میں سے کوئی ایک چیز کو پیدا کرنا چاہے اور دوسرا نہ چاہے،یا ایک کوئی چیز دینا چاہے جبکہ دوسرا نہ چاہے،یا دونوں میں سے ایک کسی جسم کو ہلانا چاہے اور دوسرا روکنا چاہے،تو ایسی صورت میں دنیا کا نظام درہم برہم ہوجائے گااور زندگی برباد ہوجائے گی،کیونکہ: ٭ دونوں معبودوں کی چاہت کا بیک وقت پایا جانا محال ہے،اور یہ انتہائی باطل شے ہے،کیونکہ اگر دونوں کی چاہتیں بیک وقت پائی جائیں تو اس سے دو متضاد چیزوں کا اکٹھا ہونا لازم آئے گا،نیز یہ لازم آئے گا کہ ایک ہی چیز بیک وقت زندہ بھی ہو مردہ بھی ہو،متحرک بھی ہو ساکن بھی ہو۔ ٭اگر دونوں میں سے کسی ایک کی بھی چاہت حاصل نہ ہو تو اس سے ہر دو معبودوں کا عاجز ودرماندہ ہونا
Flag Counter