Maktaba Wahhabi

380 - 532
کرتے ہوئے میں ائمہ کرام رحمہم اللہ کی گفتگو ختم کرتا ہوں،امام ابو شامہ رحمہ اللہ نے اس نماز کے مفاسد کو یوں بیان فرمایا ہے: 1- اس نمازکے بدعت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ صحابہ،تابعین،تبع تابعین اور ان کے علاوہ وہ تمام لوگ جنھوں نے کتب شریعت کی جمع وتدوین فرمائی ہے،جنھیں دین اسلام کے منارہ اور مسلمانوں کے امام ہونے کی حیثیت حاصل ہے،اور جو لوگوں کو فرائض وسنن کی تعلیم دینے کے انتہائی حریص اور خواہش مند تھے،لیکن اس کے باوجود ان سے کہیں منقول نہیں کہ ان میں سے کسی نے اس نمازکا تذکرہ کیا ہو،یا اپنی کتاب میں لکھا ہو،یا اپنی مجلس میں اس سے کوئی تعرض کیا ہو،جبکہ عرف وعادت میں ایسا ہونا محال ہے کہ اس نماز کو سنت کی حیثیت حاصل ہو اور ان ائمہکی نگاہ بصیرت سے اوجھل رہ جائے۔ 2- یہ نماز مندرجہ ذیل تین وجوہات کے سبب شریعت کے مخالف ہے:- پہلی وجہ:یہ نماز ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے مخالف ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا تخصوا لیلۃ الجمعۃ بقیام من بین اللیالي،ولا تخصوا یوم الجمعۃ بصیام من بین الأیام،إلا أن یکون في صوم یصومہ أحدکم‘‘[1]۔ راتو ں میں سے جمعہ کی رات کو عبادت کے لئے خاص نہ کرو،اور نہ ہی دنوں میں سے جمعہ کے دن کو روزہ رکھنے کے لئے خاص کرو،ہاں اگر تم میں سے کوئی پہلے سے روزہ رکھ رہا ہو اور اس دن جمعہ پڑ جائے(تو کوئی بات نہیں)۔ لہٰذا اس حدیث کی بنیاد پر یہ جائز نہیں کہ جمعہ کی رات کو دیگر راتوں کے بالمقابل کسی اضافی نماز کے لئے خاص کیا جائے،[2]۔ یہ حدیث رجب کے پہلے جمعہ کی شب کو اور اس کے علاوہ کسی بھی شب کو عام ہے۔
Flag Counter