Maktaba Wahhabi

186 - 532
بڑا بے رغبت(قلندر)انسان ہے ‘ یا کوئی ایسا لباس پہنے جسے ایک خاص طبقے کے لوگ پہنتے ہوں جنھیں لوگ علماء کی فہرست میں شمار کرتے ہوں‘ وہ یہ لباس اس لئے پہنے تاکہ اسے بھی عالم کہا جائے۔ 6- قولی ریاکاری:یہ عام طور پر وعظ و نصیحت نیز بحث و تکرار‘ مناظرہ اور زیادتی ٔ علم کے اظہار کے لئے احادیث و آثار کے حفظ کے ذریعہ دین داروں میں پائی جاتی ہے۔ 7- عملی ریاکاری:جیسے دکھاوے کے لئے‘ نمازی کا نماز‘ رکوع اور سجدہ وغیرہ طویل کرنااور خشوع و خضوع ظاہر کرنا‘ نیز روزے ‘حج اورصدقہ میں ریاکاری۔ 8- ساتھیوں اور ملاقاتیوں کے ذریعہ ریاکاری:جیسے کوئی شخص بہ تکلف کسی عالم کی زیارت(ملاقات)طلب کرے‘ تاکہ یہ کہا جائے کہ فلاں تو فلاں کی زیارت(ملاقات)کے لئے گیا تھا۔اسی طرح اپنی زیارت کے لئے لوگوں کو دعوت دینا‘ تاکہ یہ شہرہ ہو کہ دیندار لوگ اس کے پاس آتے رہتے ہیں۔ 9- لوگوں کے درمیان اپنی ذات کی مذمت کے ذریعہ ریاکاری:اور اس سے اس کا مقصد لوگوں کو یہ دکھانا ہو کہ وہ بڑا متواضع اور خاکسار آدمی ہے‘ تاکہ ان کے نزدیک اس کا مقام بڑھ جائے اور اسے بیان کر کے لوگ اس کی مدح و ستائش کریں‘ یہ ریاکاری کی باریک قسموں میں سے ہے۔ 10- ریاکاری کی باریکیوں اور اسرار میں سے یہ بھی ہے کہ عمل کرنے والا اپنی نیکی چھپائے‘ اس طور پر کہ وہ یہ نہ چاہے کہ لوگوں کو اس کی اطاعت(نیکیوں)کی اطلاع ہو اور نہ ہی اس کے ظاہر ہونے سے اسے خوشی ہو‘ لیکن اس کے باوجود جب وہ لوگوں کو دیکھے تو اس کی خواہش یہ ہو کہ لوگ اس سے سلام کرنے میں پہل کریں‘ اس سے خندہ پیشانی اور احترام سے ملیں‘ اس کی تعریف و توصیف کریں‘ گرمجوشی سے اس کی ضرورت پوری کریں اور خرید و فروخت میں اس کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں،اور اگر یہ سب کچھ نہ حاصل ہو تو اپنے دل میں رنج و تکلیف محسوس کرے‘ گویا وہ اپنی خفیہ نیکیوں پر عزت و احترام کا طلبگار اور خواہش مندہے۔ 11- ریاکی باریکیوں میں سے یہ بھی ہے کہ انسان اخلاص کو اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنائے۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’بیان کیا جاتا ہے کہ ابوحامد غزالی کو معلوم ہوا کہ جو شخص چالیس روز تک اللہ کے لئے اخلاص اپنائے گا تو’حکمت‘ اس کے دل سے نکل کر اس کی زبان پر جاری ہوجائے گی
Flag Counter