Maktaba Wahhabi

398 - 532
حرام،مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم،اور مسجد اقصیٰ میں سے کسی مسجد کی زیارت کے لئے جائز ہے،ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت اس شخص کے لئے مستحب ہے جو مدینہ منورہ میں ہے یا پھر اس شخص کے لئے جو مسجد نبوی کی زیارت کے لئے جائے تو قبر نبی کی بھی زیارت کرے۔ زیارت کا طریقہ یہ ہے کہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوکر پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرے،پھر قبر نبی کے پاس جائے اور انتہائی ادب کے ساتھ حجرہ کے بالمقابل کھڑا ہو،اور پھر نہایت ادب ووقار اور پست آوازکے ساتھ کہے: ’’السلام علیک یا رسول اللّٰه‘‘(صلی اللّٰه علیہ وسلم) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ زیارت کے وقت اس سے زیادہ نہیں کہتے تھے۔ اور اگر زیارت کرنے والا حسب ذیل الفاظ کہے: ’’السلام علیک یا رسول اللّٰه،یا خیرۃ اللّٰه من خلقہ،أشھد أنک رسول اللّٰه حقاً،وأنک قد بلّغت الرسالۃ،وأدیت الأمانۃ،وجاھدت في اللّٰه حق جھادہ،ونصحت الأمۃ ‘‘۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم،اے اللہ کی مخلوق میں سب برگزیدہ ذات،آپ پر سلامتی ہو،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول برحق ہیں،اور یہ کہ آپ نے پیغام رسالت بتمام پہنچا دیا،امانت ادا کردی،اور اللہ کی راہ میں کما حقہ جہاد کیا،اور امت کو نصیحت کردی۔ تو بھی کوئی حرج نہیں،کیونکہ مذکورہ تمام باتیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف میں شامل ہیں[1]۔ اور قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس خیال سے دعا نہ کرے کہ وہاں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے،نہ آپ سے شفاعت کا سوال کرے،نہ قبر اور بقیہ دیواروں کو چھوئے اور نہ ہی انہیں بوسہ دے(چومے)،اور ان جگہوں سے تبرک کا حصول نہ کرے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوں،یا نمازادا فرمائی ہو،اور نہ ان راستوں سے جن پر آپ چلے،اور نہ اس جگہ سے جہاں وحی نازل ہوئی،نہ جائے ولادت سے،نہ ہی شب ولادت سے،نہ شب اسراء ومعراج سے،اور نہ ہی ہجرت کی یاد وغیرہ سے،کیوں کہ یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جنھیں نہ اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter