Maktaba Wahhabi

322 - 532
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اورتم پر اپنا انعام بھرپورکردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پررضامند ہوگیا۔ توتکمیل دین اسلام کی اور اتمام نعمت الٰہی کا ہوا ہے،عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ایمان کے کچھ حدود،فرائض،سنن اور شرائع ہیں،جس نے انہیں مکمل سر انجام دیا اس نے اپنا دین مکمل کرلیا‘‘[1]۔ اور اللہ کا دین اللہ کی وہ شریعت ہے جو اوامر ونواہی اور ممنوعات پر مشتمل ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ نعمت مطلق یعنی اسلام اور سنت کی نعمت اہل ایمان کے ساتھ خاص ہے،اور در اصل یہی وہ نعمت ہے جس پر اظہار مسرت کیا جانا چاہئے،کیونکہ اس نعمت پر خوش ہو نا اللہ عز وجل کی مرضیات میں شامل ہے،ارشاد ہے: ﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ(٥٨)﴾[2]۔ آپ کہدیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہئے،وہ اس چیز سے بہتر ہے جسے وہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ اور سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں ’’فضل اور رحمت‘‘ سے مراد اسلام اور سنت ہے۔اور اسلام اور سنت کی نعمت پر خوشی کا اظہار انسان کی زندہ دلی کے معیار پر منحصر ہے۔لہٰذا،انسان جس قدر اسلام اور سنت میں راسخ اور قوی ہوگا،اسی قدراس کے دل کی مسرت شدید تر ہوگی،چنانچہ سنت کی روحانیت سے معمور ہونے پر دل مارے خوشی کے رقص کرتا ہے اور امن وسکون سے لبریز ہوتا ہے جب کہ لوگ رنج وغم سے نڈھال اور انتہائی ہراساں ہوتے ہیں‘‘[3]۔ ثانیاً:نعمت مقید:جیسے صحت،مالداری،تندرستی،جاہ وحشمت،کثرت اولاد،نیک سیرت و صورت بیوی اور اس طرح کی دیگر نعمتیں،یہ ساری نعمتیں نیکو کا ر و بدکار،مومن وکافر سب میں مشترک ہیں،اور اس اعتبار سے
Flag Counter