Maktaba Wahhabi

455 - 532
﴿أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ(٢١)[1]۔ کیا ان لوگوں کو جو برے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ا ن لوگوں جیسا کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک کام کئے کہ ان کا مرنا جینا یکساں ہو جائے‘ برا ہے وہ فیصلہ جو وہ کررہے ہیں۔ نیز ارشاد ہے: ﴿إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ(٣٤)أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ(٣٥)مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ(٣٦)[2]۔ پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں۔کیا ہم مسلمانوں کو مثل گناہ گاروں کے کردیں گے۔تمہیں کیا ہو گیا ہے ‘ کیسے فیصلے کررہے ہو؟ چنانچہ اللہ عز وجل ‘ اللہ کا حکم بجالانے‘ اس کے منع کردہ امور سے دور رہنے والے متقیوں کو زمین میں فساد مچانے والوں اور کثرت سے گناہ کرکے اپنے پروردگار کے حقوق میں کوتاہی کرنے والوں کی طرح ہرگزنہ بنائے گا‘ کیونکہ اللہ عزوجل کی حکمت کے منافی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عبادت گزاروں‘ اپنے اوامر کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والوں اور اپنی مرضیات کے پیروکار متقی بندوں کو ان جرم پیشہ افراد کی طرح کردے جو اللہ کی نافرمانیوں اور اللہ کی آیتوں کے انکار میں جا واقع ہوئے۔اور جس کا یہ گمان ہوکہ اللہ تعالیٰ ان سبھوں کو دنیا و آخرت میں برابر کردے گا اس نے بڑا برا فیصلہ کیا ‘ اس کا فیصلہ باطل اور اس کی رائے فاسد ہے،کیونکہ واقعی اور قطعی فیصلہ یہ ہے کہ عمل کے مطابق تمام مومنوں متقیوں کو دیر سویر(یعنی دنیا و آخرت میں)نصرت‘ کامیابی اور سعادت مندی حاصل ہوگی اور تمام مجرم گناہ گاروں کو دنیا و آخرت میں غضب‘توہین‘ عذاب اور بدبختی سے دوچار ہونا پڑے گا[3]۔ (24)تقویٰ اللہ کے شعائر کی تعظیم کا سبب ہے:کیونکہ اللہ کے شعائر دین کے روشن منارے ہیں ‘ ان کی
Flag Counter