Maktaba Wahhabi

434 - 532
5- چھوٹے بڑے گناہوں کا عمل سرزد ہونے پر جلد از جلد توبہ و استغفار کرنا۔ 6- مسلسل گناہوں پر گناہ نہ کرنا‘ بلکہ وہ اس سے جلد ہی توبہ کرلیتے ہیں۔ پھر اللہ عز وجل نے ان صفات کے اپنانے پر اپنی بخشش اور دائمی نعمتوں والے باغات کی شکل میں ان کی جزا بیان فرمائی کہ(یہ نعمتیں ایسی ہوں گی)جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا‘ نہ کسی کان نے ان کے متعلق سنا اور نہ ہی کسی فرد بشر کے دل میں کھٹکا(اس کا حقیقی تصور آیا)[1]۔ پنجم:اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ(١٥)آخِذِينَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَٰلِكَ مُحْسِنِينَ(١٦)كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ(١٧)وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ(١٨)وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ(١٩)﴾[2]۔ بیشک تقویٰ والے لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے۔ان کے رب نے انہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اسے لے رہے ہوں گے وہ تو اس سے پہلے ہی نیکو کار تھے۔وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔اور سحر کے وقت استغفار کیا کرتے تھے۔ان کے اموال میں مانگنے والوں کا اور سوال سے بچنے والوں کا حق تھا۔ ان آیات میں متقیوں کے اوصاف کریمانہ میں سے حسب ذیل کچھ اعمال کا ذکر ہے: 1- اللہ کی عبادت میں احسان اور اللہ کے بندوں پر احسان۔ 2- اخلاص اور دل و زبان کے اتفا ق پر دلالت کرنے والی نماز شب(تہجد)‘ چنانچہ وہ راتوں میں بہت کم سوتے تھے۔ 3- فجر سے کچھ پہلے سحر کے وقت اللہ سے استغفار کرنا‘ چنانچہ یہ اپنی نماز سحر کے وقت تک لمبی کرتے ہیں پھر نماز(تہجد)کے اختتام پر بیٹھ کر اللہ سے بخشش طلب کرتے ہیں۔ 4- لوگوں سے مانگنے والے اور نہ مانگنے والے(دونوں قسم کے)محتاجوں پر خرچ کرنا۔
Flag Counter