Maktaba Wahhabi

98 - 437
ان میں چوتھے نمبر میں یہ بات بھی داخل ہے کہ جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ وہ نظام اورقوانین جولوگوں کے وضع کردہ ہیں، وہ اسلامی شریعت سے افضل ہیں، یا اس کے مساوی ہیں یا انہیں نافذ کرنا بھی جائز ہے تووہ بھی کافر ہے جو خواہ یہ عقیدہ رکھے کہ اسلامی شریعت ہے تو افضل لیکن اس بیسویں صدی میں اس کا نفاذ ممکن نہیں ہے یا یہ کہنا کہ اسلامی شریعت پر عمل مسلمانوں کی پسماندگی کا سبب ہے یا یہ کہنا کہ شریعت کا تعلق صرف ان امور سے ہے جو بندے اوراس کے رب کے مابین ہیں اورزندگی کے دیگر امورومعاملات سے اس کاکوئی تعلق نہیں، وہ بھی کافر ہے، نیز اس میں یہ کہنا بھی شامل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو یہ حکم دیا ہے کہ چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے اورشادی شدہ زانی کو سنگسارکردیا جائے تویہ سزائیں عصر حاضر میں مناسب نہیں، یا یہ عقیدہ رکھنا کہ معاملات اورحدودمیں اللہ تعالیٰ کی شریعت کے حکم کے بغیر بھی فیصلہ کرنا جائز ہے، خواہ اس حکم کو حکم شریعت سے افضل نہ بھی سمجھے توبھی وہ کافر ہے کیونکہ اس طرح اس نے ان امور کو حلال ٹھہرالیاجن کے بارے میں اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حرام قراردیا ہواہےاورہروہ شخص جوان امور کو حلال قراردے جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام قراردیا ہے، مثلا زنا، شراب، سوداوراللہ تعالیٰ کی شریعت کے بغیر کسی اورقانون کے مطابق فیصلہ کرنا تواس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ وہ یقینی کافر ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو یہ توفیق دے کہ ہم اس کی مرضی کے مطابق عمل کریں نیز ہمیں اورتمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطافرمائے۔ انه سميع قريب’ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد واآله وصحبه جنوں اورانسانوں سے مددطلب کرنااوران کےلیے نذر ماننا عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز کی طرف سے ان تمام مسلمانوں کے نام جو اس تحریر کو دیکھیں، اللہ تعالیٰ مجھے اورتمام مسلمانوں کو مضبوطی کے ساتھ دین کو تھامنے اوراس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین! السلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته۔ امابعد: بعض بھائیوں نے مجھ سے ان امور کے بارے میں پوچھا ہے جوبعض جاہل لوگ کرتے ہیں یعنی غیراللہ کو پکارنا، مشکلات میں غیراللہ سے مددطلب کرنامثلا جنوں کو پکارنا اوران سےمددطلب کرنا، ان کے لیے نذرماننا، ان کے لیےجانوروں کو ذبح کرنا، بعض لوگوں کا یہ کہنا:’’اے سات بزرگو!اس کو پکڑلو ۔‘‘ان سات بزرگوں سے مرادجنوں کے سات سردارہیں یایہ کہنا کہ ’’اے سات بزرگو!فلاں شخص کے ساتھ یہ سلوک کرو ۔‘‘مثلا اس کی ہڈیاں توڑ دو، اس کا خون پی لو، اس کا مثلہ کردو۔یا یہ کہنا کہ ’’اے جن ظہیرہ! اس کو پکڑلو۔اے جن عصر! اس کو پکڑلو ۔‘‘چنانچہ بعض جنوبی علاقوں کے لوگوں میں اس طرح کی باتوں کا عام رواج ہے، اسی کے ساتھ ہی یہ بھی شامل ہے کہ انبیاء اولیاء یا دیگر صالحین وغیرہ سے دعا کی جائے، فرشتوں سے دعااورمددطلب کی جائے، ازراہ جہالت یا پہلے لوگوں کی تقلید کی وجہ سے ۔اس طرح کی باتیں بہت سے ان لوگوں میں بھی پائی جاتی ہیں جو مسلمان کہلاتے ہیں۔بعض لوگ ان باتوں کو معمولی قراردیتے ہوئے کہہ دیتے ہیں
Flag Counter