Maktaba Wahhabi

373 - 437
فرمائے، آپ کےشوہرکےحال کی اصلاح فرمائےاور اسےرشدوبھلائی، حسن خلق، خندہ پیشانی اوراپنےحقوق اداکرنےکی توفیق عطافرمائے۔ انه خيرمسئول وهوالهادي الي سواءالسبيل لعنت بھیجنےکےبارےمیں شرعی حکم سوال : میری بیوی کی یہ عادت ہےکہ وہ اپنےبچوں پر لعنت بھیجتی، انہیں گالیاں دیتی اورہرچھوٹی بات پرانہیں کبھی ناشائستہ الفاظ کےذریعہ اورکبھی مارپیٹ کےذریعہ ایذا پہنچاتی ہے، میں نےان بری عادتوں کوچھوڑ دینےکےلیےاسےکئی بارسمجھایاہےتووہ کہتی ہےکہ تمہاری وجہ سےیہ بدبخت اورلعنتی ہوگئےہیں، اس کانتیجہ یہ ہےکہ اب بچوں نے اپنی ماں سےنفرت کرنا شروع کردی ہےاوروہ اس کی بات کوکوئی اہمیت ہی نہیں دیتےکیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کےساتھ بات چیت کاآخری نتیجہ مارپیٹ اورگالی گلوچ ہی ہوگا، لہٰذاگزارش ہےکہ مجھےتفصیل سےیہ بتایاجائےکہ اس مسئلہ میں دین کاکیاحکم ہے؟میں اپنی اس بیوی کےساتھ کیاسلوک کروں جس سےاسےعبرت حاصل ہو، کیامیں اسےطلاق دےکراوربچوں کواس کےساتھ بھیج کرعلیحدگی اختیارکرلوں یاکیاکروں؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔وفقكم الله! جواب : بچوں یادیگرایسےلوگوں پرلعنت بھیجناجولعنت کےمستحق نہ ہوں کبیرہ گناہ ہے۔صحیح حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’مومن پرلعنت بھیجنااسےقتل کرنےکےمانندہے‘‘نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی فرمایاہےکہ ’’مسلمان کوگالی دینافسق اور اسےقتل کرناکفرہے ۔‘‘نیزآپ نےیہ بھی ارشادفرمایاہےکہ ’’ لعنت بھیجنےوالےقیامت کےدن گواہ اورشافع نہیں بن سکیں گے، لہٰذااس خاتون پرواجب ہےکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرے، اپنی زبان کی حفاظت کرےاوربچوں کوگالیاں نہ دے۔اسےچاہئےکہ بچوں کی ہدایت اوراصلاح کےلیےکثرت سےدعاکرے، آپ کوبھی چاہئےکہ آپ اسے ہمیشہ یہ سمجھاتے رہیں اوربچوں کوگالیاں دینےسےمنع کرتےرہیں اوراگرسمجھانا بجھانامفیدثابت نہ ہوتواس سےاس طرح کی علیحدگی اختیارکرلیں جوآپ کےخیال میں مفیدثابت ہوسکتی ہواوراس کےساتھ ساتھ صبرکریں اوران تکلیفوں پراللہ تعالیٰ سےثواب کی امیدرکھیں اورطلاق دینےمیں جلدی نہ کریں۔بچوں کوادب سکھائیں، تعلیم وتربیت کی طرف توجہ دیں اورانہیں نیکی وتقویٰ کی باتیں سمجھائیں تاکہ ان کےاخلاق بھی درست ہوجائیں، اللہ تعالیٰ ہمیں، آپ کواورآپ کی بیوی کوہدایت سےنوازے۔ ایک عورت نےاپنےشوہرکےسوءتصرف کی شکایت کی ہے۔ سوال : ایک عورت نےاپنےشوہرکےسوءتصرف کی شکایت کی ہےتواس کےبارےمیں کیاحکم ہے؟ جواب : امرواقعہ اگراسی طرح ہےجیسےتم نےسوال میں ذکرکیاہےکہ تمہارا شوہرنمازنہیں پڑھتا اور دین کوگالیاں دیتاہے، تووہ اس وجہ سے کافر ہے، لہٰذا تمہارے لیے اس کےساتھ بیوی کی حیثیت سےرہنااوراس کےساتھ زندگی بسرکرناحلال نہیں ہےبلکہ واجب یہ ہےکہ اپنےوالدین کےپاس چلی جاؤیاکسی اورپرامن جگہ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےان مومن عورتوں کےبارےمیں جوکفارکےپاس ہوں، فرمایاہے:
Flag Counter