Maktaba Wahhabi

265 - 437
مدد کی جاتی ہے، کیا اس فنڈ میں موجو درقم پر زکوۃ واجب ہوگی؟ جواب : اس مذکورہ فنڈ اوراس طرح کے دیگر فنڈ پر زکوۃ نہیں ہے کیونکہ اس طرح کے فنڈز میں موجود مال کا کوئی مالک نہیں ہے بلکہ اسے تو نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کے لیے جمع کیا گیا ہے چونکہ اعمال خیر کے لیے وقف اموال پر زکوۃ نہیں ہوتی، لہذا اس فنڈ پر بھی زکوۃ نہیں ہوگی۔ ایک آدمی کے پا س چاندی کے سوریال ہیں، جن کی اس نے بیس سال سے ۔۔۔۔۔۔ سوال: ایک آدمی کے پا س سلطان عبدالعزیز کے دورکے چاندی کے سکہ کے سو عربی ریال ہیں اوراس نے قریبا بیس سال سے ان کی زکوۃ ادا نہیں کی توکیا اس رقم میں زکوۃ واجب ہے اورکتنی واجب ہے؟کیا ان کی قیمت لگا کر مروجہ پیپر کرنسی میں زکوۃ ادا کی جاسکتی ہے؟ جواب : اس شخص کو گزشتہ سالوں کی زکوۃ بھی اداکرنی چاہئے، زکوۃ ان ریالوں میں بھی اداکرسکتا ہےاورنوٹوں کی صورت میں بھی! مسکین کون ہے؟مسکین وفقیر میں فرق کیا ہے؟ سوال: مسکین کون ہے جسے زکوۃ دی جائے؟نیز مسکین وفقیر میں فرق کیا ہے؟ جواب : مسکین وہ فقیر ہے جس کے پاس کفایت کے بقدر پورا مال نہ ہواورجو اس سے بھی زیادہ محتاج ہواسے فقیر کہتے ہیں اوریہ دونوں زکوۃ کے مستحق ہیں جیسا کہ مصارف زکوۃ کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَ‌اءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا﴾ (التوبۃ۹ /۶۰) ’’(صدقات(یعنی زکوۃ وخیرات)تو مفلسوں اورمحتاجوں اورکارکنان صدقات کا حق ہے ۔‘‘ جس شخص کے پاس اس قدر مال ہو جو اس کے کھانے، پینے، لباس اوررہائش کی ضرورت کے لیے کافی ہوخواہ وہ وقف کی صورت میں ہو یا کسب کی صورت میں یا تنخواہ کی صورت میں تو اسے فقیر یا مسکین نہیں کہا جاسکتا اورنہ اسے زکوۃ دینا جائز ہے ۔ قریبی رشتہ داروں کو زکوۃ دینا سوال: کیا بھائی کی طرف سے ضرورت مند بھائی کو زکوۃ دی جاسکتی ہے (بھائی شادی شدہ ہے، کام بھی کرتا ہے لیکن اس کے پاس بقدر کفایت مال نہیں ہے)کیا فقیر چچا کو زکوۃ دی جاسکتی ہے ؟کیا عورت اپنے بھائی یا پھوپھی یا اپنی بہن کو زکوۃ دےسکتی ہے؟ جواب : اگرکوئی مرد یا عورت اپنے کسی فقیر بھائی، بہن، چچا، پھوپھی یا دیگر فقیر رشتہ داروں کو زکوۃدے تواس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ دلائل کے عموم سے اس کا جواز ثابت ہوتا ہے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے جب کہ رشتہ داروں کو صدقہ دینا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی ۔‘‘ہاں البتہ والدین کو خواہ وہ اس سے بھی اوپر کے درجہ کے ہوں (یعنی دادا، دادی وغیرہ )اوراولاد کو خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں اورخواہ اس سے بھی نیچے کے درجہ کے ہوں (یعنی پوتے اورنواسے وغیرہ )انہیں زکوۃ نہیں دی جاسکتی خواہ فقیر ہوں کیونکہ ان پر حسب استطاعت خرچ کرنا انسان پر فرض ہے جب کوئی اورخرچ کرنے والا موجود نہ ہو!
Flag Counter