شناخت کرو(اور)اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ عزت والاوہ ہے جوزیادہ پرہیزگارہے۔بےشک اللہ سب کچھ جاننے والا(اور)سب سے خبردارہے ۔‘‘
اگر ان کاتعلق سادات یا بنی ہاشم سے ہوتوپھر بھی ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنی بیٹیوں کے رشتے دوسرےخاندانوں کے لیے حرام قراردیں، یہ بھی ایک منکر امر اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کےمخالف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی پھوپھی زادحضرت زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سےکردیا تھا حالانکہ یہ اسدیہ ہیں۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سےکردیا تھا حالانکہ یہ قریشی ہیں، اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت عمررضی اللہ عنہ سے کردیا تھا، حالانکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کا تعلق بنوہاشم سے نہیں بلکہ بنوعدی سے ہے ۔الغرض اس طرح کے بے شمارواقعات ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ ان کا مؤقف باطل اورسلف کےعمل کے مخالف ہے، لہذا واجب ہے کہ انہیں نصیحت کی جائے، اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہیں ڈرایا جائے اورکہا جائے کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارہ گاہ میں ان تمام امورسےتوبہ کریں جو اس کی شریعت مطہرہ کی خلاف ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اوران سب کو ہدایت سے نوازے!
مردوں کا وسیلہ اختیار کرنا شرک ہے
سوال : قبروں اورمزاروں کی زیارت اوران میں مدفون لوگوں کا وسیلہ اختیارکرنے کے بارےمیں کیا حکم ہے؟
جواب : اگر قبروں کی زیارت اس لیے ہو کہ مردوں سے مانگا جائے، ذبح اورنذرکے ساتھ ان کاتقرب حاص کیا جائے، ان سے استغاثہ کیا جائے اوراللہ تعالیٰ کے سوا ان کو پکارا جائے تویہ شرک اکبر ہے۔اسی طرح لوگ ان شخصیتوں کے ساتھ جو کچھ کرتے ہیں جنہیں وہ اولیاء کے نام سے موسوم کرتے ہیں، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ اوران کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ نفع ونقصان کے مالک ہیں یا یہ کہ ان کی دعاؤں کو سنتے ہیں یا بیماروں کو شفا دیتے ہیں، تویہ سب شرک اکبر ہے۔والعیاذباللہ!
یہ اسی طرح کا عمل ہے جس طرح مشرکین کا لات ومنات، اپنے دیگر بتوں اوردوسرے معبودوں کے ساتھ عمل تھا، لہذا مسلمان ممالک کے حکمرانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ اس عمل کی تردید کریں، لوگوں کو ان فرائض اورواجبات کی تعلیم دیں جو شریعت کی مقررکردہ ہیں ۔لوگوں کو اس شرک سے روکیں، ان قبوں کو گرا کر پیوند خاک کردیں جو قبروں پربنائےگئے ہیں کیونکہ یہ باعث فتنہ اوراسباب شرک میں سے ہیں، نیز ان کا بنانا حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہےکہ قبروں پر عمارتیں بنائی جائیں۔ قبروں پر مسجدیں بنانے والوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔لہذا قبر پر کوئی عمارت یامسجد بنانا جائز نہیں ہے بلکہ واجب یہ ہے کہ قبریں ظاہرہوں اوران پر کوئی عمارت وغیرہ نہ ہو جس طرح کہ مدینہ منورہ اورہراسلامی ملک میں مسلمانوں کی وہ قبریں تھیں جو بدعات وخواہشات سےمتاثر نہ ہوئیں کہ وہاں مردوں کو پکاراجاتاہے نہ ان سے اورنہ درختوں سے، پتھروں، جنوں یا فرشتوں سے استغاثہ کیا جاتا ہے اورنہ اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کی جاتی ہےکہ ان سے مدد جانگی جاتی ہو یا فریاد کی جاتی ہویا بیماروں کے لیے شفاطلب کی جاتی ہویا غائب کی واپسی کے لیے دعاکی جاتی ہو، یا جنت میں داخلہ اورجہنم سےپناہ کی دعاکی جاتی ہوکیونکہ یہ سب باتیں شرک ہیں۔اسی طرح غیر اللہ کے نا م پر ذبح کرنابھی شرک ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
|