اس مسئلہ میں علماء کا اختلا ف ہے کہ تعویذ اگر قرآنی آیات یا مباح دعاؤں پر مشتمل ہوں توجائز ہیں یا حرام؟صحیح بات یہ ہے کہ اس صورت میں بھی تعویذ حرام ہیں اوراس کے دو سبب ہیں(۱)احادیث مذکورہ کا عموم ہر طرح کے تعویذوں کوشامل ہے، خواہ وہ قرآنی ہوں یا غیر قرآنی(۲)ذریعہ شرک کو روکنے کا تقاضا ہے کہ یہ بھی حرام ہوں کہ اگر قرآنی تعویذوں کو جائز قراردیا جائے توان کے ساتھ دیگر تعویذ بھی خلط ملط ہوجائیں گے، معاملہ مشتبہ ہوجائے گااوران تمام تعویذوں کے لٹکانے سے شرک کا دروازہ کھل جائے گا ۔یاد رہے کہ شریعت کا ایک عظیم ترین قاعدہ یہ بھی ہے کہ ان تمام اسباب ووسائل کو بھی بند کردیا جائے جو شرک اورمعاصی تک پہنچانے والے ہوں۔واللہ ولی التوفیق!
سوال : کچھ لوگ اپنے بقول طب عوامی سے علاج کرتے ہیں، جب کوئی ان میں سے کسی ایک طبیب کے پاس جاتا ہے تواس سے کہا جاتا ہےکہ اپنا اوراپنی والدہ کا نام لکھو اورکل ہمارے پاس آؤ، اگلے روز جب کوئی ان کے پاس جاتا ہے تو وہ بتاتے ہیں کہ تجھے فلاں بیماری ہے اوراس کا یہ علاج ہے ۔۔۔۔۔ان میں سے ایک طبیب یہ بھی کہہ رہا تھا کہ وہ علاج کے لیے کلام الٰہی کو استعمال کرتا ہے توان لوگوں اوران کے پا س جانے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب : جوشخص علاج کے لیے اس مذکورہ بالا طریقے کو استعمال کرتا ہے تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ علاج کے لیےجنوں سے مددلیتا ہے اورعلم غیب جاننے کا دعوی کرتا ہے، لہذا ا س کے پاس جانا، اس سے کچھ پوچھنا اوراس سے علاج کرواناجائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہےکہ’’جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس سے کچھ پوچھے تواس کی چالیس دن تک نماز قبول نہ ہوگی ۔‘‘(صحیح مسلم)
اسی طرح اوربہت سی احایث سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں، نجومیوں اورجادوگروں کے پاس جانے، ان سے سوال کرنے اوران کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہےکہ’’جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس کی باتوں کی تصدیق کرے تو وہ اس دین وشریعت کے ساتھ کفرکرتا ہے، جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیاگیاہے ۔‘‘ہروہ شخص جوکنکریوں یا گھونگھوں کے استعمال سے یا زمین پر لکیریں کھینچ کریا مریض سے اس کے، اس کی ماں یا اس کے قریبی رشتہ داروں کے نام معلوم کرکے اس کی بیماری یا علاج وغیرہ کے بارے میں بتاتا ہے، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے سوال پوچھنے اوراس کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ان لوگوں کے پاس جانے، ان سے سوال کرنے اور ان سے علاج کرانے سے اجتناب کرنا واجب ہے خواہ یہ ا س بات کا دعوی ہی کیوں نہ کریں کہ وہ قرآن سے علاج کرتے ہیں کیونکہ باطل پرست لوگوں کی یہ عادت ہے کہ وہ دجل وفریب سے کام لیتے ہیں، لہذا ان کی باتوں کی تصدیق کرنا جائز نہیں۔واجب ہے کہ اگر کوئی ایسے کسی شخص کو جانتا ہو تو وہ اپنے شہرکے قاضی یا امیر یا دیگر حکمرانوں کے پاس اس کی شکایت کرے تاکہ اس کے بارے میں حکم الٰہی کے مطابق فیصلہ کیا جائےاورمسلمان اس کے شر سے، اس کے فساد سے اوراس کے باطل طریقے سے مال کھانے سے محفوظ رہ سکیں۔
واللّٰه ولي التوفيق’ واللّٰه المستعان’ ولا حول ولا قوة الاباللّٰه ۔
قبرپرمیت کانام اوربعض دعائیں وغیرہ لکھنا
سوال : میں نے اپنے ہاں بعض قبروں پر سیمنٹ کی بنی ہوئی تختیاں لگی ہوئی دیکھی ہیں جن کا طول ایک میٹر اورعرض نصف میٹر ہے اوران پر میت کا نام، تاریخ وفات اوراس طرح کے بعض دعائیہ جملے لکھے ہوئے ہیں کہ’’اے اللہ فلاں بن
|