(احکام عامہ)
لوگوں سے اجرت لے کر قرآن پڑھنا
سوال : لوگوں سےاجرت لے کر قرآن مجید پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللّٰہ خیرا۔
جواب : اگرمقصودلوگوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینااورانہیں حفظ کرانا ہے تو پھر علماء کے صحیح قول کے مطابق اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہے کہ ایک صحابی نے اجرت معلومہ کی شرط کے ساتھ اس آدمی کے لیے قرآن مجید کو پڑھاتھا جسے بچھونےڈساتھا اوراسی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ سن کر فرمایاتھا کہ :
((إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ)) (صحيح بخاري)
’’یقینا کتاب اللہ اس بات کی سب سے زیادہ حق دار ہے کہ اس پر تم اجرت لو ۔‘‘
اوراگرتلاوت سے مقصود محض کسی مناسبت کی وجہ سے تلاوت کرنا ہے تواس پر اجرت لینا جائز نہیں ہے، چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کی حرمت کے بارے میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
سورۂ تبت کی قراءت
سوال : میں ایک نماز میں سورۃ المسد کی تلاوت کررہی تھی، میری بہن نے سنا تومجھ سے کہنے لگیں کہ نماز میں اس سورت کی قراءت اوراس کا تکرارصحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا پر لعنت کی گئی ہے ۔میں نے کہا یہ اس لیےکہ وہ مشرک وکافر تھا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچاتا تھا لیکن وہ اپنی بات پر اصرارکرتی رہی امید ہے کہ آپ مستفید فرمائیں گےکہ میرا مؤقف صحیح تھا یا غلط؟
جواب : قرآن مجید کی دوسری سورتوں کی طرح سورۂ تبت کو بھی پڑھا جاسکتا ہے اوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ بھی قرآن مجید کی سورتوں میں سے ایک سورت ہے اور اس میں ابولہب کے حال کو بیان کیا گیا ہے، نیز یہ بتایا گیا ہے کہ اس نےاوراس کی بیوی نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ جو کفر کیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اذا پہنچائی تواس کی وجہ سے جہنم رسید ہوکرانہوں نے سراسرخسارہ اٹھایا ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایاہے کہ:
﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾ (المزمل۷۳ /۲۰)
’’جو اس قرآن میں سے آسانی سے ہوسکے وہ پڑھ لیا کرو ۔‘‘
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیئی الصلوۃ سےیہ فرمایاتھا:’’پھر تم قرآن مجید کاجوحصہ آسانی سےپڑھ سکتے ہووہ پڑھ لیا کرو۔‘‘یہ قرآنی اورنبوی نص دونوں عام ہیں اورسورہ تبت اوردیگرسب سورتوں کو شامل ہیں۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ اسے پڑھا جاسکتا ہے اور
|