Maktaba Wahhabi

232 - 437
’’جو شخص صفوں کے بائیں طرف کو آباد کرے تواسے دوگنا اجروثواب ملے گا ۔‘‘مجھے یہ حدیث بے اصل اوربظاہر موضو ع معلوم ہوتی ہے، اسے بعض ایسے سست لوگوں نے وضع کیا ہوگا جو صف کے دائیں طرف کھڑا ہونے کا شوق نہیں رکھتے یا اس کی طرف سبقت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ ((واللّٰه الهادي الي سواء السبيل)) میں اپنی مسجد کے امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھ سکتا سوال : جہری نماز اورتراویح میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کے فورا بعد ہمارا امام قراءت شروع کردیتا ہے اورمیں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھ سکتا۔کیونکہ وہ اتنا سکتہ نہیں کرتا کہ سورۂ فاتحہ کو پڑھا جاسکے اورحدیث میں ہے کہ (لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ)جب کہ ایک دوسری حدیث’’قراة الامام قراة لمن خلفه ‘‘توان دونوں احادیث میں تطبیق کس طرح ہوگی؟ جواب : مقتدی کے لیے سورۂ فاتحہ کی قراءت کے بارے میں علماء میں اختلا ف ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادگرامی: ((لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ)) (متفق عليه) ’’جوشخص سورهٔ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘ كے عموم کے پیش نظر راجح ترین بات یہ ہے کہ مقتدی کے لیے بھی سورۂ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ شاید تم اپنے امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا:’’جی ہاں‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ((لا تَفعَلُوا إلا بفاتحةِ الكتاب، فإنَّه لا صلاةَ لمن لم يَقرَأبها)) (مسند احمد ’سنن ابي داود’وصحيح ابن حبان باسنادحسن) ’’سوره ٔفاتحہ کے سوا اورکچھ نہ پڑھوکیونکہ جو سورۂ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘ (ابو داؤد و دیگر محدثین باسنادحسن) اگرامام جہری نماز میں سکتہ نہ بھی کرے تو پھر بھی مقتدی کو ہر حال میں سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہئے، خواہ ا س وقت ہی کیوں نہ پڑھے، جب امام قراءت کررہا ہو اورپھر سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد خاموش ہوجائے تاکہ دونوں احادیث پر عمل ہوجائے۔اگر مقتدی بھول جائے یا وہ جاہل ہواوراسےسورۂ فاتحہ کے پڑھنے کے وجوب کا علم نہ ہو تو اس سے فاتحہ کا پڑھنا ساقط ہوجائے گا۔جس طرح اس شخص سے ساقط ہوجاتا ہے جو امام کے ساتھ آکررکوع کی حالت میں ملے توعلماء کے صحیح قول کے مطابق اس کی یہ رکعت ہوجائے گی، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کیونکہ حضرت ابوبکرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’وہ جب مسجد میں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع فرمارہے تھے توانہوں نے بھی صف میں داخل ہونے سے پہلے ہی رکوع شروع کردیا اورپھر اسی طرح بحالت رکوع صف میں داخل ہوگئے توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیر نے کے بعد فرمایا’’اللہ تعالیٰ تمہارے شوق میں اضافہ فرمائے، آئندہ اس طرح نہ کرنا ۔‘‘لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس رکعت کے دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔(صحیح بخاری /فتاوی اسلامیہ میں سماحۃ الشیخ ابن باز حفظہ اللہ تعالیٰ کے اس فتوی کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں کہمن كان له امام فقراءة الامام له قراءةجس کا امام ہو تو اس کی قراءت ہوگی، ضعیف اور ناقابل استدلال
Flag Counter