یہ بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نماز کومکمل کیا اورسلام پھیردیا، پھر سجدہ سہوکیا اورپھر سلام پھیردیا۔اسی طرح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار نماز عصر میں تین رکعات کے بعد سلام پھیردیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس سلسلہ میں عرض کیا گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی رکعت پڑھی، پھر سلام پھیردیا، پھر سہوکے دوسجدے کیے اورپھر سلام پھیردیا۔
ہم تشہداول میں تھےجب امام نے کھڑے ہونے کے لیے تکبیر کہی۔۔۔۔
سوال : ہم نماز مغرب باجماعت اداکررہے تھے کہ تیسری رکعت کے بعد تشہد پڑھنے کے دوران امام نے اللہ اکبر کہہ کرایک اوررکعت پڑھنے کے لیے کھڑا ہونا چاہا تو بعض نمازیوں کو صحیح صورت حال کا علم نہ ہوسکا اور وہ سجدہ میں چلے گئےکیونکہ انہوں نے یہ سمجھا کہ شاید امام نے سجدہ سہو کے لیے تکبیر کہی ہے اورجب انہوں نے سجدہ سے سراٹھایا تودیکھا کہ امام (سبحان اللہ)سن کر بیٹھ رہا ہے اورپھر امام نے دوسجدے کرلیے، تواس نماز کے بارے میں کیا حکم ہے ؟بعض نمازیوں نے جو تیسرا سجدہ کیا تواس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب : جس شخص نے یہ سمجھتے ہوئے سجدہ کرلیا کہ امام سجدہ سہو کرنے لگا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اس کی نماز صحیح ہے کیونکہ اس نے جان بوجھ کر نماز میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اپنے خیال کے مطابق اس نے امام کی متابعت ہی میں یہ سجدہ کیا ہے۔
جسے سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بارے میں شک ہوتو اس کی نماز کا حکم
سوال : میں نماز پڑھتے ہوئے یہ بھول جاتا ہوں کہ میں نے سورۂ فاتحہ پڑھی ہے یا نہیں توکیا اس کی وجہ سے سجدہ سہوکرناہوگا؟سجدہ سہو میں کیا پڑھنا چاہئے ؟جب ظن غالب یہ ہوکہ سورۂ فاتحہ پڑھ لی ہے توکیا پھر بھی سجدہ سہو کیا جائے؟
جواب : جب منفردیاامام کو فاتحہ پڑھنے کے بارے میں شک ہوتو وہ رکوع سے پہلے فاتحہ پڑھ لے، اس صورت میں سجدہ سہو نہیں ہوگااور اگریہ شک نماز سے فراغت کے بعد ہوتو اس کی طرف التفات نہیں کیا جائے گا اورنماز صحیح ہوگی، سجدہ سہومیں بھی وہی دعااورذکر مثلا(سبحان ربی الاعلی)ہے جو سجدہ نماز میں ہے۔
نمازمیں جب تکبیر، قراءت اورفاتحہ میں شک ہو
سوال : میری مشکل یہ ہے کہ میں جب مسجد میں قبلہ رخ ہوکر تکبیر تحریمہ کہہ کرنماز شروع کردیتا ہوں تومجھے یہ شک لاحق ہوتا ہے کہ میں نے تکبیر تحریمہ کہی ہے یا نہیں تومیں دوبارہ تکبیر کہہ لیتاہوں اورپھر فاتحہ پڑھنے کے بعد مجھے یہ شک پیدا ہوتا ہے کہ معلوم نہیں فاتحہ پڑھی ہے یا نہیں، لہذا میں دوبارہ فاتحہ پڑھنے لگتا ہوں، خصوصا یہ صورت حال ا س وقت پیش آتی ہے جب امام کے ساتھ باجماعت نمازاداکرتاہوں ۔کیا اس طرح میری یہ نماز صحیح ہوتی ہے؟سہو سے اجتناب کے لیے مجھے کیا کرنا چاہئے ؟راہنمائی فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے گا۔
جواب : اس حالت میں نماز توصحیح ہوگی لیکن آپ کو وسوسوں سے بچنا چاہئے اوراس کی صورت یہ ہےکہ جب آپ نماز شروع کرنے لگیں تواپنی توجہ اللہ کی جانب مبذول کریں، اس کی عظمت کے تصو ر کو مستحضرکریں (مدنظر رکھیں)اورقلبی انہماک کے ساتھ نماز اداکریں، نیز وسوسوں کے وقت ’’اعوذباللّٰه من الشيطن الرجيم ‘‘پڑھ لیاکریں۔ان شاءاللہ اس سے وسوسے زائل ہوجائیں گے، شیطان ذلیل ورسواہوگااوراللہ سبحانہ وتعالیٰ راضی ہوجائے گا۔
|