سے محروم رہا ۔‘‘
نبی علیہ الصلوۃ والسلام سے یہ بھی روایت ہے کہ’’جو شخص ا س ماہ کی (نفلی)نیکی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرے، وہ اس طرح ہے جیسے دوسرے م ہیں وں میں اس نے فرض اداکیا اورجس نے اس م ہیں ے میں فرض اداکیا وہ ایسے ہے جیسے اس نے دوسرے م ہیں وں میں فرائض اداکیے ہوں ۔‘‘نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا یہ فرمان بھی صحیح حدیث میں موجود ہے کہ رمضان میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ہے ۔یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
بہت سی احادیث وآثار ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ا س مبارک م ہیں ے میں تمام انواع اقسام کے نیک کاموں میں رغبت اورشوق کے ساتھ خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اورسب مسلمانوں کو ہر وہ کام کرنے کی توفیق عطافرمائے جو اس کی رضا کے مطابق ہو، ہمارے صیام وقیام کو شرف قبولیت سے نوازے، ہمارےحالات کو درست فرمادے، ہم سب کو گمراہ کن فتنوں سے محفوظ رکھے، ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے یہ بھی دعاکرتے ہیں کہ وہ مسلمان قائدین کو اصلاح کی توفیق عطافرمائے، انہیں حق پر ہونے کی توفیق بخشے کہ وہی قادروکارساز ہے۔ والسلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته
صوم وافطاراس شہر کے تابع ہیں جہاں اقامت ہو
سوال : میرا تعلق مشرقی ایشیا سے ہے، ہماراقمری م ہیں ہ سعودی عرب سےایک دن پیچھے ہوتا ہے، ہم طالب علم اس سال رمضان میں اپنے وطن جانے کے لیے سفرکریں گےاوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ...الخ ہم نے روزوں کی ابتداء توسعودیہ میں کی تھی اورپھر رمضان کے آخر میں ہم جب اپنے وطن کی طرف سفرکرکےجائیں گے اورباقی روزے وہاں رکھیں گے تواس طرح ہمارے روزوں کی تعداد اکتیس ہوجائے گی، میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے اس روزے کا کیا حکم ہےاورہمیں کتنے روزے رکھنے چاہئیں؟
جواب : جب تم سعودیہ یا کسی بھی اورملک میں روزے رکھنا شروع کرو اورپھر باقی م ہیں ہ اپنے وطن میں روزے رکھو تواس وقت روزے ختم کروجب تمہارے وطن کے لوگ روزے ختم کردیں خواہ تمہارے روزوں کی تعدادتیس سے زیادہ ہی ہوجائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’روزہ اس دن رکھو جس دن تم روزہ رکھتے ہواوراس دن ختم کرو جس دن تم ختم کرتے ہو ۔‘‘لیکن اس صورت میں اگر تمہارے روزوں کی تعداد انتیس نہ ہو تو انتیس کی تعدادمکمل کرلوکیونکہ قمری م ہیں ہ انتیس دن سے کم نہیں ہوتا۔(( واللّٰہ ولی التوفیق))
غروب آفتاب سے نصف گھنٹہ پہلے ہوائی جہاز نے پرواز شروع کی ۔۔
سوال : رمضان میں ریاض ایئر پورٹ سے غروب آفتاب سےقریبا نصف گھنٹہ پہلے ہوائی جہازان شاء اللہ پرواز شروع کرے گا، ہم ابھی سعودیہ کی فضا ہی میں ہوں گے جب اذان مغرب شروع ہوجائے گی توکیا ہم اس وقت روزہ افطارکردیں ؟اوراگرہم ابھی تک سورج کو دیکھ رہے ہوں اوراکثر وبیشتر صورتوں میں ایسے ہی ہوتا ہے توکیا ہم ابھی حالت روزہ ہی میں رہیں اوراپنے ملک جاکر افطار کریں یا محض سعودیہ کی اذان کے مطابق افطار کریں؟
جواب : جب غروب آفتاب سے قبل طیارہ مغرب کی طرف پرواز شروع کردے توآپ کو روزہ ہی کی حالت میں رہنا ہوگاحتی کہ فضا میں سورج غروب ہوجائے یا آپ کسی ایسے شہر میں اترپڑیں جہاں سورج غروب ہوچکاہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
|