Maktaba Wahhabi

253 - 437
’’ہمارے اوران کے درمیان نماز کا عہد ہے، جس نے اسے ترک کردیا اس نے کفر کیا ۔‘‘ (احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، باسناد صحیح )ان اوردیگر دلائل سےمعلوم ہوتا ہےکہ اس کی صحبت جائز نہیں ۔ میرا اپنے بھائی سے جھگڑا ہواتومیں نے اسے کہہ دیا، اے کافر! سوال : میرا ایک مسئلہ میں اپنے بھائی سےجگڑا ہوگیا توغصہ کی حالت میں میں نے اسےیہ کہہ دیا کہ ’’اے کافر!مجھ سےدورہوجا ۔‘‘یہ میں نے اس لیے کہا کہ وہ نماز نہیں پڑھتا، صرف خاص خاص موقعوں پر ہی پڑھتا ہے۔مثلا جب رشتہ داروغیرہ آئے ہوئے ہوں، تواس بارےمیں کیا حکم ہے؟کیا یہ بات صحیح ہے کہ وہ کافر ہی ہے؟ جواب : صحیح حدیث سے ثابت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ’’ آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق ترک نماز سے ہے ۔‘‘اس حدیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نےروایت کیا ہےاورامام احمدرحمۃ اللہ علیہ اوراہل سنن نے جید سند کے ساتھ حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ عہد جوہمارے اوران کے مابین ہے وہ نمازہے، جواسے ترک کردے، وہ کافر ہے ۔‘‘اس مفہوم کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں لیکن اس طرح کے حالات میں یہ مناسب نہیں کہ آپ فوراکفر کا لفظ استعمال کریں۔آپ کو چاہئے کہ پہلے اسے یہ سمجھائیں کہ ترک نمازکفر وضلالت ہے، لہذا واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں توبہ کرو، ہوسکتا ہے کہ وہ تمہاری بات سن کر نصیحت کو قبول کرتے ہوئے توبہ کرلے ۔ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو تمام گناہوں سے خالص توبہ کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ نمازمیں سستی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ پندرہ سزائیں دیتا ہے سوال : ہمیں ایک خط موصول ہوا ہے جس میں ایک طبع شدہ ورقہ بھی ہے جسے لوگوں میں تقسیم کیا جارہا ہے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے یہ حدیث بھی لکھی ہوئی ہےکہ ’’جو شخص نماز میں سستی کرے تو اللہ تعالیٰ اسے پندرہ سزائیں دے گا۔۔۔۔ ۔‘‘الخ۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ جواب : یہ ایک جھوٹی حدیث ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔یہ قطعا صحیح نہیں جیسا کہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’میزان‘‘ میں اورحافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’لسان المیزان ‘‘ میں بیان فرمایا ہے، لہذا جس شخص کو یہ ورقہ ملےاسے چاہئے کہ اسے جلادے اورجسے تقسیم کرتے ہوئے دیکھے اسے سمجھادے تاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کیا جاسکے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو کذاب لوگوں کے کذب سے محفوظ کرلیا جائے۔ نماز کی عظمت وشان، اس میں سستی وغفلت سےبچنے کی تلقین اورسستی وغفلت کا مظاہرہ کرنے والے کی وعید کے بارے میں جو کچھ قرآن عظیم اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت صحیحہ میں موجود ہے وہ کاذبوں کے کذب سے بے نیاز کردینے والاہے ۔مثلا ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ﴾ (البقرۃ۲ /۲۳۸) ’’(مسلمانو!)سب نمازیں خصوصا درمیانی نماز(یعنی نمازعصر)پورے التزام کےساتھ اداکرتے رہواوراللہ تعالیٰ کے سامنے ادب سے کھڑے رہا کرو ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا﴾ (مریم۱۹ /۵۹)
Flag Counter