Maktaba Wahhabi

378 - 437
﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّ‌مَ رَ‌بِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِ‌كُوا بِاللّٰه مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰه مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾(الاعراف۷ /۳۳) ’’(اےپیغمبر!)کہہ دیجئےکہ میرے رب نے تو بےحیائی کی باتوں کو(چاہے)ظاہر ہوں یا پوشیدہ اورگناہ کو اورناحق زیادتی کرنے کو حرام ٹھہرایا ہےاور اس کو بھی(حرام ٹھہرایا ہے) کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی (حرام ٹھہرایا ہے)کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم کے بغیر بات کرنے کو دیگر تمام مراتب سےبڑامرتبہ اوربڑی بات قراردیاگیا ہے اوریہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس کی حرمت زیادہ اوراس کے نتیجہ میں مرتب ہونے والے خطرات بہت سنگین ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللّٰه ۚ عَلَىٰ بَصِيرَ‌ةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللّٰه وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ﴾ (یوسف۱۲ /۱۰۸) ’’اےپیغمبر! کہہ دیجئے میرا راستہ تویہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں (ازروئےیقین وبرہان)سمجھ بوجھ کر میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں )اورمیرے پیروبھی اور اللہ پاک ہے اورمیں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ۔‘‘ سورہ ٔ بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم کے بغیر بات کرنا ان امورمیں سے ہے، جن کاشیطان حکم دیتا ہے، چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْ‌ضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿١٦٨﴾ إِنَّمَا يَأْمُرُ‌كُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰه مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ (البقرۃ۲ /۱۶۸۔۱۶۹) ’’ لوگوجو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤاورشیطان کےقدموں پرنہ چلو وہ تمہارا کھلادشمن ہے، وہ توتمہیں برائی اوربےحیائی ہی کےکام کرنے کا کہتا ہے اور یہ بھی کہ اللہ کی نسبت ایسی باتیں کہوجن کاتمہیں(کچھ بھی)علم نہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں اور آپ کو ہدایت، نیت کی درستی اورعلم کی توفیق عطافرمائے۔ کیا غیرمسلم خادمہ کو ملازم رکھا جاسکتا ہے؟ سوال : میں نے گھر میں اپنی بیوی کی مدد کے لیے ایک خادمہ بلانے کے لیےبیرون ملک لکھا توانہوں نے خط کے ذریعہ جواب دیاہے کہ اس ملک میں غیر مسلم خادمہ ہی مل سکتی ہےتوکیا یہ جائز ہے کہ میں غیرمسلم خادمہ کو بلالوں؟ جواب : غیرمسلم خادم، خادمہ، ڈرائیوریا کسی بھی کارکن کو جزیرۃ العرب میں بلانا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےحکم دیا تھا کہ یہود نصاری کو جزیرۃ العرب سے نکال دیاجائے اوراس میں صر ف مسلمانوں کو ہی رہنے دیا جائے، نیزوفات کے وقت نبی علیہ السلام نے فرمایاتھا ’’اس جزیرہ سے تمام مشرکوں کونکال دیا جائے ۔‘‘ کافرمردوں اورعورتوں کو یہاں بلانے میں مسلمانوں کے لیے عقائدواخلاق اورتربیت اولادکے حوالہ سے بہت نقصان
Flag Counter