Maktaba Wahhabi

226 - 437
جواب : نماز باجماعت اس صورت میں شمار ہوگی جب ایک رکعت کو پالے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’جوشخص نماز کی ایک رکعت کو پالے اس نے نماز پالی ۔‘‘لیکن اگر کوئی کسی عذر کی وجہ سے لیٹ ہوجائے مثلا بیماری وغیرہ کی وجہ سے تو اسے جماعت کا ثواب ملے گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ ’’جب آدمی بیمار ہو یا مسافر ہوتو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس عمل کے مطابق ثواب لکھ دیتا ہے جو وہ صحت اوراقامت کی حالت میں سر انجام دیتا ہو ۔‘‘ جب مقتدی رکوع کی حالت میں ملے تو کیا وہ تکبیر تحریمہ کہے یا تکبیر کہہ کر رکوع میں چلاجائے سوال : جب مقتدی نمازکےلیےمسجد میں آئے اورمام رکوع کی حالت میں ہو توکیا وہ تکبیر تحریمہ کہے یا تکبیر کہہ کر رکوع میں چلاجائے؟ جواب : زیادہ افضل اورمحتاط بات یہ ہے کہ وہ دو تکبیریں کہے ۔ایک تکبیر تحریمہ جوکہ نماز کا رکن ہے اوراس تکبیر کو کھڑے ہو کر کہنا ضروری ہے اوردوسری تکبیر رکوع کے لیے اس وقت کہے جب وہ رکوع کے لیے جھک رہا ہو اوراگررکعت کے فوت ہونے کا اندیشہ ہوتو علماء کے صحیح قول کے مطابق تکبیر تحریمہ ہی کافی ہوگی کیونکہ دونوں عبادتیں بیک وقت جمع ہوگئی ہیں، لہذا بڑی عبادت چھوٹی سے کفایت کرے گی۔اکثر علماء کے نزدیک رکعت بھی صحیح ہوگی کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’صحیح ‘‘ میں حضرت ابوبکرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ وہ اس وقت آئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت رکوع میں تھے تو انہوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے ہی رکوع شروع کرلیااوراسی طرح رکوع میں صف میں شامل ہوئے تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ تمہارے شوق میں اضافہ فرمائے دوبارہ ایسا نہ کرنا ۔‘‘یعنی دوبارہ صف تک پہنچنے سے پہلے رکوع نہ کرنا بلکہ مسجد میں داخل ہونے والے کو چاہئے کہ وہ صف کے ساتھ مل کر رکوع کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو اس رکعت کے دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں دیا، جس سے معلوم ہوا کہ یہ رکعت ہوگئی۔([1])ایسےنمازی کے حق میں فاتحہ ساقط ہوجائے گی کیونکہ اس کا محل باقی نہ رہا اوروہ قیام ہے ۔جوعلماء مقتدی کے لیے سورۂ فاتحہ کی فرضیت کے قائل ہیں، ان کے نزدیک اس حدیث کی صحیح توجیہ یہی ہے ۔
Flag Counter