Maktaba Wahhabi

364 - 437
بیوی کےوالدین سےمطالبہ کرناکہ وہ اسےاب آپ کےسپردکردیں تواس مسئلہ کاتعلق آپ سےہے، انہیں اگراس کی ضرورت ہےاور ان کےپاس رہناآپ کےلیےنقصان دہ نہیں ہےتواحسن یہ ہےکہ آپ درگزرکریں کیونکہ اس سےان کےساتھ تعاون ہوگااوران کےمعاملہ میں سہولت اورآسانی ہوگی اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاہےکہ’’آسانی پیداکرواوردشواری پیدانہ کرو ۔‘‘اورحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی فرمایاہےکہ’’جوشخص اپنےبھائی کی حاجت پوری کرنےمیں مصروف ہواللہ تعالیٰ اس کی حاجت وضرورت پوری فرمادےگا ۔‘‘اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کواپنی رضاکےمطابق عمل کرنےکی توفیق عطافرمائے۔ اجنبی عورت سےمصافحہ سوال : اجنبی عورت سےمصافحہ کرنےکےبارےمیں کیاحکم ہےجب کہ اس نےکسی کپڑےوغیرہ کےساتھ ہاتھ کوچھپارکھاہو، اگرمصافحہ کرنےوالامردجوان یابوڑھاہویاعورت بڑھیاہوتو کیا اس سےحکم مختلف ہوگا؟ جواب : غیرمحرم عورتوں سےمصافحہ کرنامطلقاجائزنہیں خواہ عورتیں جوان ہوں یابوڑھی اورخواہ مصافحہ کرنےوالامردجوان ہویابہت ہی بوڑھاکیونکہ اس میں دونوں کےلیےفتنہ کاخطرہ ہےاورصحیح حدیث میں بھی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ’’میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا ۔‘‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی بھی کسی(غیرمحرم)عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت زبانی لیا کرتےتھے(یعنی بیعت کے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دست مبارک کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگاتے تھے)‘‘ اوراس اعتبارسے کوئی فرق نہیں کہ درمیان میں کوئی چیز حائل ہویا نہ ہو، جیسا کہ دلائل کے عموم کا اورفتنہ تک پہنچانے والے ذرائع واسباب کے سدباب کابھی یہی تقاضا ہے۔ عورت کا خوشبو لگاکرباہرنکلنا سوال : کیا عورت کے لیے سکول یا ہسپتال یا رشتہ داروں اورپڑوسیوں وغیر ہ کے پاس جاتے ہوئے خوشبولگاکرگھرسےباہرنکلنا جائز ہے؟ جواب : عورت کے لیے اس صورت میں خوشبو استعمال کرنا جائز ہے جب وہ عورتوں ہی کے حلقہ میں جارہی ہواور راستہ میں مردوں کے پاس سے اس کا گزر نہ ہو اوراگربازاروں میں جانا ہو جہاں مرد بھی ہوتے ہیں تو پھر خوشبوکے ساتھ گھرسےنکلنا جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ’’جس عورت نے خوشبو استعمال کی ہو وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نمازادانہ کرے ۔‘‘اسی طرح اوربھی کئی احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے ۔عورتوں کا خوشبو لگا کرمردوں کے راستوں اورمجلسوں وغیرہ مثلا مسجدوں کے پاس سے گزرنا باعث فتنہ ہے، نیز عورت کے لیے یہ بھی واجب ہے کہ وہ پردہ کا اہتمام کرےاور اظہار زیب وزینت سےاجتناب کرے کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَرْ‌نَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّ‌جْنَ تَبَرُّ‌جَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ﴾ (الاحزاب۳۳ /۳۳) ’’اوراپنے گھروں میں ٹھہری رہو اورجس طرح (پہلے)جاہلیت (کے دنوں)میں اظہار تجمل کرتی تھیں، اس طرح زینت نہ دکھاؤ ۔‘‘ فتنہ انگیز چیزوں اورمحاسن مثلا چہرہ اورسروغیرہ کو ننگا کرنا بھی تبرج ہے۔
Flag Counter