عورتوں کا مردوں کو بوسہ دینا
سوال : میں چھ ماہ یا ایک سال بعد اپنے خاندان اور رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے جاتا ہوں تو تمام چھوٹی بڑی عورتیں میرااستقبال کرتی اورمجھے بوسے دیتی ہیں جس سے مجھے بہت شرم وحیا اورخجالت محسوس ہوتی ہے، سچی بات یہ ہے کہ یہ عادت ہمارے علاقے میں بہت عام ہے اوراس طرح میرے خاندان والے بھی یہ سمجھتے ہیں کہ بزعم خود وہ کسی حرام چیزکا ارتکاب نہیں کررہےلیکن میں نے بحمداللہ اسلامی تہذیب وثقافت کو اختیار کیا ہوا ہے، اس لیے مجھے اس کام کی وجہ سےبہت حیرانی وپریشانی ہے، لہذا سوال یہ ہے کہ میں، عورتوں کی اس بوسہ بازی سے کس طرح بچ سکتا ہوں، اگر میں ان سے مصافحہ نہ کروں تو وہ شدید ناراض ہوں گی اورکہیں گی کہ یہ شخص ہمارا احترام نہیں کرتا، ہمیں ناپسند کرتا ہے اورہم سےمحبت نہیں کرتا۔۔۔یاد رہے اس محبت سے مراد وہ محبت ہے جو ایک خاندان کے افراد کوایک دوسرے سے ہوتی ہے، وہ محبت مراد نہیں ہے جو ایک لڑکے کو لڑکی سے ہوتی ہے۔۔۔اگرمیں عورتوں کو بوسہ دوں تو کیا یہ گناہ ہوگاخواہ اس میں میری نیت بری نہ بھی ہو؟
جواب : مسلمان کےلیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی یا محارم کے سوا کسی اورعورت کو بوسہ دےیا اس سے مصافحہ کرےبلکہ ایسا کرنا ان امور میں سے ہے جو حرام ہیں فتنہ کا باعث اورفواحش ومنکرات کے ظہورکا سبب ہیں۔صحیح حدیث سےثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ’’میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا ۔‘‘اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی بھی کسی(غیرمحرم)عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت زبانی لیا کرتےتھے ۔‘‘
غیرمحرم عورتوں کے ساتھ مصافحہ کرنے سے یہ بات زیادہ قبیح ہے کہ انہیں بوسہ دیا جائے خواہ وہ چچایا پھوپھی کی بیٹیاں یا پڑوسی ہی کیوں نہ ہوں، یہ حرام ہے اوراس کی حرمت پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے نیز حرام فواحش ومنکرا ت میں مبتلاہونے کایہ ایک بڑا ذریعہ ہے، لہذا مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس سے اجتناب کرے اوران تمام قریبی وغیر قریبی عورتوں کو جن کی یہ عادت ہو، انہیں سمجھائے کہ یہ حرام ہے، لوگ خواہ اس کے عادی بھی ہوں توپھر بھی کسی مسلمان مرد اورعورت کے لیے یہ جائز نہیں خواہ قریبی رشتہ داروں اورشہر میں بسنے والے لوگوں میں اس کا رواج ہی کیوں نہ ہو، اس کا سختی سے انکا ر کردینا چاہئے اورمعاشرہ کو اس سے اجتناب کی تلقین کرنی چاہئے، ملاقات کے وقت عورتوں سے مصافحہ وبوسہ کے بجائے محض سلام وکلام ہی پر اکتفاکرنا چاہئے۔
قبائلی عادت ہے کہ عورتیں مردوں کو بوسہ دیتی ہیں۔۔۔۔
سوال : میں اس وقت ریاض شہر میں رہ رہا ہوں اوراس شہر میں میرے بہت ہی قریبی عزیز بھی ہیں مثلا میری خالہ زادبہنیں، میرے چچوں کی بیویاں اورمیرے چچوں کی بیٹیاں وغیرہ، میں جب ان کی ملاقات کے لیے جاتا ہوں توانہیں سلام کہتااوربوسےدیتا ہوں اوروہ میرے ساتھ ننگے منہ بیٹھ جاتی ہیں، مجھے اس سے بہت انقباض محسوس ہوتا ہے جب کہ اکثر جنوبی علاقوں میں میل ملاقات کا یہی طریقہ ہے تواس صورت حال میں مجھے کیاکرنا چاہئے ؟رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا
جواب : یہ عادت بہت بری، منکراورشریعت مطہرہ کے خلاف ہے آپ کے لیے عورتوں کو بوسہ دینا اوران سے مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ آپ کے چچوں کی بیویاں اوربیٹیاں اورخالہ کی بیٹیاں اوراس طرح کی دیگر عورتیں آپ کی محارم نہیں ہیں، لہذا ان پر واجب ہے کہ وہ آپ سے پردہ کریں اور آپ کے سامنے اپنی زینت کا اظہار نہ کریں کہ ارشادباری تعالیٰ
|