Maktaba Wahhabi

130 - 437
سے متصف ہو اور اسے وہ بےحد ناپسند ہوگا جو صفت شکر کو معطل کردےیاناشکری کی صفت سے موصوف ہو۔اسی طرح اسماء حسنی کا معاملہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوق میں سے وہ سب سے زیادہ پسند ہیں جو اسماء حسنی کے موجب متصف ہوں اور وہ اسے سب سے زیادہ ناپسند ہیں جو ان کے اضداد کے ساتھ موصوف ہوں۔یہی وجہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو کافر، ظالم، جاہل، سنگدل، بخیل، بزدل اور ذلیل وکمینہ انسان سے نفرت ہے جب کہ وہ ذات گرامی جمیل ہے تو حسن وجمال سے اسے محبت ہے۔وہ علیم ہے تو علماءکو وہ پسند فرماتا ہے۔وہ رحیم ہے تو رحمدل لوگوں پر اسے پیار آتا ہے۔وہ محسن ہے تو وہ احسان کرنے والوں کو چاہتا ہے۔وہ ستیر ہے تو اہل ستر سے اسے محبت ہے۔وہ قادر ہے تو عجز ودرماندگی پر ملامت کرتا ہے اور کمزور مومن کی نسبت قوی مومن کو زیادہ پسند فرماتا ہے۔وہ معاف کرنے والا ہے تو معاف کرنے والوں کو پسند بھی کرتا ہے۔وہ وتر ہے تو وتر سے محبت کرتا ہے۔الغرض اللہ تعالیٰ کو جس جس چیز سے بھی محبت ہے تو وہ اس کے اسماءوصفات کے آثار وموجبات ہیں اور جس جس چیز سے بھی اسے نفرت ہے تو وہ اس کے اسماءوصفات کی منافی ومخالف اشیاء ہیں۔ اسی طرح علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے’’الوابل الصیب‘‘ ص:۴۲ پر لکھا ہے کہ جو رب جل جلالہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے کہ وہ عطا فرماتا ہے اور لیتا نہیں، وہ کھانا کھلاتا ہے اور خود کھاتا نہیں، وہ سب سے بڑھ کر جودوسخا کا مظاہرہ فرمانے والا ہے، وہ سب سے زیادہ کرم فرمانے والا ہے۔مخلوق میں سے بھی اسے سب سے زیادہ پسند وہ ہے جو ان صفات کے تقاضوں سے موصوف ہے کہ وہ کریم ہے، کرم کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے، وہ عالم ہے، علماء کو پسند فرماتا ہے، وہ قادر ہے بہادر لوگوں سے اسے محبت ہے، وہ جمیل ہے، حسن وجمال کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔‘‘ امید ہے کہ میں نے جو کچھ ذکر کیا یہ کافی ہوگا اور اس سے فائدہ بھی حاصل ہوگا۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو دین میں فقاہت(سمجھ)عطا فرمائے اور دین کے حق کو ادا کرنے کی توفیق بخشے۔ انه سميع قريب، والسلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته کیا اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں حلول کیے ہوئے ہے الحمدللّٰه وحده، والصلوة والسلام علي من لانبي بعده، وعلي آله وصحبه ۔۔ امابعد: یہ سوال بار بار پوچھا گیا ہے کہ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو یہ کہتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی مخلوق میں حلول کیے ہوئے ہے، ان کے ساتھ اختلاط کیے ہوئے ہے اور معیت عامہ کے یہی معنی ہیں، نیز ان لوگوں نے درج ذیل آیات سے شبہات پیدا کرنے کی بھی کوشش کی ہے: ﴿وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الْغَرْ‌بِيِّ﴾ (القصص۲۸ /۴۴) ’’(اے پیغمبر!)آپ(طورپہاڑ کی )مغربی جانب نہیں تھے ۔‘‘ ﴿وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ﴾ (آل عمران۳ /۴۴)
Flag Counter