Maktaba Wahhabi

251 - 437
جواب : جوشخص جان بوجھ کر نماز ترک کرتا ہے تووہ علماء کے صحیح قول کے مطابق کفراکبر کامرتکب ہے جب کہ وہ وجوب نماز کااقرار کرتا ہواوراگرنماز کے وجوب ہی کا منکر ہوتو پھر تمام اہل علم کے ہاں وہ کافر ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اصل معاملہ تواسلام ہے، اس کا ستون نماز ہے اوراس کے کوہان کی بلندی جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔‘‘اس حدیث کو امام احمد وترمذی نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہےکہ’’آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق ترک نماز ہے ۔‘‘ (صحیح مسلم) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ’’وہ عہدجوہمارے اوران کے درمیان ہے، وہ نمازہے، جو اسے ترک کردے، وہ کافر ہے ۔‘‘اس حدیث کو امام احمداوراہل سنن نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ جوشخص نماز کے وجو ب کا منکر ہے وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرتا ہے، لہذا اس بات پر تمام اہل علم وایمان کا اجماع ہے کہ اس کا کفر اس شخص کے کفر کی نسبت اکبر واعظم ہے جو محض سستی کی وجہ سے نمازکا تارک ہے۔بہر حال دونوں صورتوں میں مسلمان حکمرانوں پریہ واجب ہے کہ وہ تارک نماز سے توبہ کرائیں، اگر توبہ کرے تو بہت بہتر ورنہ اس سلسلہ میں وارد دلائل کی بنیاد پر اسے قتل کردیا جائے۔تارک نماز کا بائیکاٹ، اس کے ساتھ قطع تعلقات اوراس کی دعوت کو قبول نہ کرنا واجب ہے حتی کہ وہ توبہ کرلے۔اسی طرح یہ بھی واجب ہے کہ اسے نصیحت کی جائے، حق کی دعوت دی جائے، اوران سزاؤں سے ڈرایا جائے جو ترک نماز کی وجہ سے دنیا وآخرت میں مرتب ہوتی ہیں شاید اسی طرح وہ توبہ کرلے اوراللہ تعالیٰ بھی اس کے گناہ معاف فرمادے۔ میرادوست نماز پڑھتا ہے اورنہ روزہ رکھتا ہے سوال : میراایک بہت ہی عزیز دوست جس سے مجھے بہت زیادہ محبت ہے، فرض نماز پڑھتا ہے نہ رمضان کے روزے رکھتا ہے، میں نے اسے سمجھایا ہے لیکن وہ میری بات نہیں مانتا توکیا میں اس سے دوستی رکھوں یا نہ رکھوں؟ جواب : اس اوراس جیسے آدمیوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی خاطر بغض اوردشمنی رکھنا واجب ہے حتی کہ وہ توبہ کرلیں کیونکہ علماء کے صحیح قول کے مطابق ترک نماز کفر اکبر ہے، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق ترک نماز ہے ۔‘‘ (صحیح مسلم) نیزنبی علیہ الصلوۃ والسلام کا ارشادگرامی ہے کہ’’ہمارے اوران کے درمیا ن جو عہد ہے وہ نماز ہے، لہذا جو اسے ترک کردے وہ کافر ہے ۔‘‘اس حدیث کو امام احمد و اہل سنن نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے، نیز اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔ کسی شرعی عذر کے بغیر رمضان کے روزے ترک کرنا بھی بہت بڑے جرائم میں سے ہے۔بعض اہل علم کا یہ قول ہے کہ’’جو شخص مرض یا سفر وغیرہ کے کسی شرعی عذر کے بغیر رمضان کا روزہ ترک کرتا ہے تووہ کافر ہے:’’ لہذا واجب ہے کہ آپ اس شخص سے بغض رکھیں اوراسے چھوڑ دیں حتی کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حضور توبہ کرے۔مسلمان حکمرانوں پر بھی واجب ہے کہ وہ تارک نماز سے توبہ کرائیں، اگروہ توبہ کرے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ﴾ (التوبۃ۹ /۵) ’’ پھر اگروہ توبہ کرلیں اورنمازپڑھنے اورزکوۃ دینے لگیں توان کی راہ چھوڑ دو ۔‘‘ تواس سےمعلوم ہوا کہ جو نماز نہ پڑھے اس کی راہ نہ چھوڑی جائے، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مجھے نمازیوں کے قتل
Flag Counter