(خادموں کے ساتھ معاملہ)
عورت کا ڈرائیوراورملازم کے سامنے آنا
سوال : ملازموں اور ڈرائیوروں کے سامنے آنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟کیا ان کو بھی اجنبی مردوں کی طرح سمجھاجائے گا؟میری والدہ مجھے کہتی ہے کہ سرپردوپٹہ رکھ لواورملازموں کے پاس چلی جاؤ توکیا ہمارے اس دین حنیف کی روسے یہ جائز ہے جس نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ اللہ عزوجل کے احکام کی نافرمانی نہ کی جائے؟
جواب : ڈرائیور اورملازم کے لیے بھی وہی حکم ہے جو باقی مردوں کے لیے ہے، اگروہ محرم نہ ہوں توان سے پردہ کرنا بھی واجب ہے، ان کے سامنے نہ بے پردہ جانا جائز ہے اورنہ خلوت میں ۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے:’’ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیارنہیں کرتامگران میں تیسراشیطان ہوتا ہے۔‘‘ علاوہ ازیں ان دلائل کے عموم سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے جو پردہ کے وجوب اورغیر محرموں کے سامنے اظہار زیب وزینت اوربےپردگی کی حرمت پر دلالت کناں ہیں۔اللہ تعالیٰ کے کسی بھی حکم کی مخالفت ونافرمانی کے لیے والدہ یاکسی اورکی اطاعت جائز نہیں۔
ہمارےگھرمیں ایک غیر مسلم ملازمہ ہے تو کیا۔۔۔۔؟
سوال : ہمارے گھرمیں ایک غیرمسلم ملازمہ ہے توکیا ہمارے گھر کی خواتین کے لیے اس کے ساتھ مل جل کربیٹھنا، سونااورکھانا جائز ہے؟
جواب : اس میں کوئی حرج نہیں اورعلماء کے صحیح قول کے مطابق گھرکی خواتین کے لیے اس سے پردہ کرنا واجب نہیں ہے، ہاں البتہ یہ ضرور واجب ہے کہ اس سے ایک مسلمان عورت کا سامعاملہ نہ کریں بلکہ اس سے اللہ کی خاطر بغض رکھیں کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰه كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللّٰه وَحْدَهُ﴾ (الممتحنۃ۶۰ /۴)
’’ (اے اہل ایمان)تمہارے لیے ابراہیم(علیہ السلام)اوران کے رفقاء(ساتھیوں)میں بہترین نمونہ ہے جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم تم سےاوران (بتوں)سے جن کوتم اللہ کے سوا پوجتے ہو، بےتعلق ہیں(اور)تمہارے(معبودوں کے کبھی قائل نہیں ہوسکتے)اورجب تک تم اللہ وحدہ پر ایمان نہ لاؤ ہمارےاورتمہارےدرمیان کھلم کھلاعداوت اوردشمنی رہے گی ۔‘‘
اوراہل خانہ پر واجب ہے کہ یہ ملازمہ اگر مسلمان نہ ہو تو اسے اس کے ملک میں واپس بھیج دیں کیونکہ یہ جائز نہیں
|