Maktaba Wahhabi

215 - 437
کہ جو شخص ایک دن رات میں بارہ رکعات نفل پڑھے تو اس کےلیے جنت میں ایک گھر بنادیا جائے گا۔امام ترمذی نے اس حدیث کو ذکرکرنے کے بعد ان بارہ رکعات کی تفصیل اسی طرح بیان کی ہے جیسا کہ ہم نے ابھی ذکر کیا ہے۔سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر، مغرب اورعشاء کی سنتوں کو ترک کردیتے اورفجر کی سنتوں اوروتروں کو ضروراداکرتے تھے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہی ہمارے لیے اسوہ حسنہ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللّٰه أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب۳۳ /۲۱) ’’یقینا تمہارے لیے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی ذات میں بہترین (عمدہ )نمونہ موجود ہے ۔‘‘ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ ’’تم اس طرح نماز پڑھو، جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ۔‘‘ ((واللّٰه ولي التوفيق‘وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد بن عبداللّٰه’وعلي آله واصحابه واتباعه باحسان الي يوم الدين)) اہل بدعت اوراحکام شریعت سے ناواقف لوگوں کے باطل ومنکرپمفلٹ الحمدللّٰه رب العالمين والصلوة والسلام على محمد واله و صحبه اجمعين اما بعد: میں نے’’تارک نماز کی سزار‘‘نامی ایک پمفلٹ دیکھا ہے جس میں یہ لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ جوشخص سستی کی وجہ سے نماز چھوڑ دے اللہ تعالیٰ اسےپندرہ سزائیں دے گا۔۔۔۔پھر اس کے بعد ان پندرہ سزاؤں کو ذکر کیا گیا ہے اورپھر اس پمفلٹ کے آخر میں یہ بھی لکھا ہے کہ جو کوئی اس کتابچے کو پڑھے گا توامید ہے کہ وہ اس کی فوٹو کاپیاں کرواکے لوگوں میں بھی تقسیم کرے گا اورپھر یہ بھی لکھا ہے کہ نیکی کا کام کرے والے کو فاتحہ کا ثواب ملتا ہے، اسی طرح میں نے ایک پمفلٹ دیکھا جس میں قرآن کریم کی تین آیات لکھی ہوئی تھیں اوران میں سے پہلی آیت یہ تھی کہ : ﴿بَلِ اللّٰه فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِ‌ينَ﴾ (الزمر۳۹ /۶۶) ’’بلکہ اللہ ہی کی عبادت کرو اورشکر گزاروں میں سے ہو ۔‘‘(۱) اورپھر لکھا ہے کہ یہ آیات چاردنوں کے بعد خیروبھلائی کو لانے کا سبب بنتی ہیں۔لہذا جوشخص ضرورت مند ہو اس کی طرف اس کی پچیس کاپیاں بھیجی جائیں اورپھر آخر میں کچھ سزائیں ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کو جو کوئی ان آیات کو ترک کردے گاتواسے یہ سزائیں ملیں گی۔یہ دونوں پمفلٹ چونکہ باطل اورمنکر ہیں لہذا میں نے ان کے بارے میں مطلع کرنا ضروری سمجھاتاکہ لوگ ان سے فریب خوردہ نہ ہوں جو شریعت مطہر ہ کے احکام سے ناواقف ہیں۔وباللّٰہ التوفیق ۔ بلاشک وشبہ یہ دین میں ایک نو ایجاد طریقہ ہے اورعلم کے بغیر اللہ تعالیٰ کی طر ف ایک غلط بات کو منسوب کرنا ہےجبکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی کتاب عزیزمیں بیان فرمایا ہے کہ یہ بہت بڑا گناہ ہے، چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے: (قُلْ إِنَّمَا حَرَّ‌مَ رَ‌بِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِ‌كُوا بِاللّٰه مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ
Flag Counter