﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام۶ /۱۶۲۔۱۶۳)
’’ (اے نبی!) کہہ دو کہ میری نماز، میری قربانی، میراجینااورمیرا مرناسب اللہ رب العالمین ہی کے لیےہے جس کا کوئی شریک نہیں اورمجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اورمیں سب سے اول فرماں بردارہوں ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ﴿١﴾ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ (الکوثر۱۰۸ /۱۔۲)
’’(اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے تو اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو ۔‘‘
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت فرمائے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرتا ہے ۔‘‘علماءکرام پرواجب ہے کہ وہ یہ باتیں یاد دلائیں اورجاہلوں کو ان کی تعلیم دیں، ان کی رہنمائی فرمائیں۔حکمرانوں پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو نافذ کریں، اس شرکیہ عمل سے روکیں، عوام کے اورشرک کے درمیان دیوار بن کر حائل ہوجائیں، جوباز نہ آئے اسے ادب سکھائیں اوراس شرک عظیم سے توبہ کرائیں، یہ علما، حکام اورامراء پر واجب ہے۔ہم سب کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت اورتوفیق کی دعاءمانگتے ہیں۔
اسماءوصفات سےمتعلق چند آیات کی تفسیر
عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازکی طرف سے جناب برادرمکرم ڈاکٹر محمد امین حسین سلمہ اللہ کے نام۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے اس خط کے جواب میں یہ خط لکھا جارہا ہے، جس میں آپ نے یہ تحریر کیا ہے کہ امید ہے کہ آپ حسب ذیل آیات کے معنی کی وضاحت فرماکرشکریہ کا موقعہ بخشیں گے:
﴿وَهُوَ اللّٰه فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ﴾ (الانعام۶ /۳)
﴿وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ﴾ (البقرۃ۲ /۲۵۵)
﴿وَهُوَ اللّٰه فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ﴾ (الزخرف۴۳ /۸۴)
امیدہے کہ آپ ان آیات کریمہ کے معنی اوراس حدیث مبارکہ کے معنی کی وضاحت فرمائیں گے جسے امام مسلم نےروایت کیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچی سے پوچھا کہ ’’اللہ کہاں ہے؟‘‘ تو اس نے کہا’’آسمان میں ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پوچھا کہ ’’میں کون ہوں؟‘‘ تو اس نے جواب دیا کہ ’’ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘تو یہ جواب سن کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ’’اسے آزادکردو، یہ مومنہ ہے۔۔۔۔؟‘‘
جواب : ان آیات کریمہ اورحدیث نبوی شریف کےعام معنی تویہ ہیں کہ ان میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے اوریہ بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی مخلوق سے بلند وبالا اورارفع واعلیٰ ہے، تمام مخلوق کا وہ معبود ہے، اس کا علم ہرچیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے خواہ وہ چیز چھوٹی ہو یا بڑی، ظاہر ہو یا مخفی، نیز ان میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ ہرچیز پر قادر ہے اوراس سے
|