ارشاد ہے کہ’’جب رات ادھر سے آجائے اوردن ادھر سے چلا جائے اورسورج غروب ہوجائے توروزہ دارنے روزہ افطارکردیا ۔‘‘(متفق علیہ)
جسے طلوع فجر کے بعد رمضان کے شروع ہونے کا علم ہوا ہو تو۔۔۔۔
سوال : جس شخص کوطلوع فجر کے بعد معلوم ہوا ہو کہ رمضان شروع ہوچکا ہے تووہ کیا کرے؟
جواب : جسےطلوع فجر کے بعد معلوم ہوکہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے تووہ باقی سارا دن ان چیزوں کے استعمال سے رکا رہےجن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ یہ رمضان کا دن ہے اورایک مقیم اورتندرست آدمی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ رمضان کے م ہیں ے میں دن کے وقت کچھ کھائے پئے اوراسے اس دن کی قضا دینا بھی لازم ہوگی کیونکہ اس نے فجر سے قبل روزے کی نیت نہیں کی اورصحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص طلوع فجر سے قبل روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں ہوتا ۔‘‘ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے’’المغنی‘‘ میں اسی طرح ذکر فرمایا ہے اور اکثر فقہا ءکا یہی قول ہے۔اس حدیث شریف میں جس روزے کا ذکر ہے اس سے فرض روزہ مراد ہے جب کہ نفل روزہ تو دن کے وقت بھی شروع کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ طلوع فجر کے بعد کچھ کھایا پیا نہ ہو جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے ۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اپنی رضا کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اوران کے صیام وقیام کو شرف قبولیت سے نوازے۔
انه سميع قريب’ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد و آله وصحبه وسلم _
میراہسپتال میں علاج ہورہا ہے اورمیں ایسی دوائی استعمال۔۔۔
سوال : میری عمر سولہ سال ہے اورملک فیصل سائنٹیفک ہسپتال میں میرا پانچ سال سے علاج ہورہا ہے، گزشتہ سال رمضان میں ڈاکٹر نے حکم دیا کہ ورید کے ذریعہ میرا کیمیاوی علاج کیا جائے گا، میں اس وقت روزہ کی حالت میں تھا، اس علاج کا معدہ پر بہت شدید اثر ہوا بلکہ ساراجسم ہی اس سے بہت متاثر ہوا اوراس دن مجھے شدید بھوک لگ گئی حالانکہ فجرکے بعد ابھی صرف سات گھنٹے ہی ہوئے تھے اورعصر کے وقت تک تو تکلیف ناقابل برداشت ہوگئی حتی کہ یوں محسوس ہوا کہ میں اس تکلیف کی وجہ سے مرجاؤں گالیکن میں نے اذان مغرب تک روزہ افطار نہ کیا، اس رمضان میں بھی ڈاکٹر میرا اسی طرح علاج کرے گا توکیا اس دن میں روزہ رکھوں یا نہ رکھوں؟اوراگرنہ رکھوں توکیا اس دن کے روزہ کی قضا لازم ہوگی؟کیا ورید سے خون بہنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ٹوٹتا؟اس علاج سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں، جس کا میں نے ذکر کیا ہے؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللّٰہ خیرا۔
جواب : شریعت نے مریض کو اجازت دی ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دے، جب روزہ رکھنے سے اسے نقصان ہوتا ہویا روزہ برداشت کرنا اس کے لیے مشکل ہویا علاج کے سلسلہ میں دن کے وقت اسے گولیاں یا شربت وغیرہ استعمال کرنے پڑتے ہوں یا کھانے پینے والی کوئی اوردوائی اسے استعمال کرنا پڑتی ہوکیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾ (البقرہ۲ /۱۸۵)
’’ اورجوشخص بیمار ہویا سفر میں ہو، دوسرے دنوں میں (قضا ئی روزہ رکھ کر )گنتی پوری کرلے ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’اللہ تعالیٰ اس بات کو اسی طرح پسند فرماتا ہے کہ اس کی عطاکردہ رخصتوں کو قبول
|