دہ ہو خواہ یہ بو پیاز، لہسن اورگندنا وغیرہ کھانے کی وجہ سے ہو یا کسی اوربدبودارچیز کے استعمال کی وجہ سے مثلا سگریٹ وغیرہ کی وجہ سے حتی کہ یہ بدبوزائل ہوجائے ۔یادرہے حقہ سگریٹ نوشی (اوربیڑی ونسوار)وغیرہ بدبوکے علاوہ بہت سے دیگر نقصانات اورمعلوم ومعروف خباثت کی وجہ سے حرام ہے اوراللہ تعالیٰ کے اس ارشادپاک میں داخل ہے، جواس نے سورہ ٔاعراف میں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ذکر فرمایا ہے کہ:
﴿وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ﴾ (الاعراف۷ /۱۵۷)
’’اورپاکیزہ چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اورناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے ہیں ۔‘‘
نیز اس پر سورہ المائدہ کی حسب ذیل آیت کریمہ بھی دلالت کرتی ہے:
﴿يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ﴾ (المائدہ۵ /۴)
’’(اے پیغمبر!)آپ سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں(ان سے)کہہ دیجئے کہ سب پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال ہیں ۔‘‘
اوریہ سبھی جانتے ہیں کہ حقہ وسگریٹ نوشی پاک چیزوں میں سے نہیں، تومعلوم ہو اکہ یہ ان چیزوں میں سے ہے، جنہیں امت کے لیے حرام قراردیاگیا ہے۔۔۔تین دن کی مدت کی تعیین کے لیے کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں۔ (( واللہ ولی التوفیق))
حدیث(لاصلاة بعد العصر)کی صحت کا کیا درجہ ہے؟
سوال : اس حدیث کی صحت کا درجہ کیا ہے کہ ’’نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک اورنمازصبح کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں مگر مکہ میں، مگر مکہ میں، مگر مکہ میں؟‘‘
جواب : یہ حدیث اس اضافہ کے ساتھ کہ ((الابمكة)) مگر مکہ میں‘‘ضعیف ہے۔جب کہ اصل حدیث صحیحین وغیر ھمامیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’صبح کی نماز کے بعد نماز نہیں حتی کہ سورج طلوع ہوجائے اورعصر کی نماز کے بعد نماز نہیں حتی کہ سورج غروب ہوجائے ۔‘‘ لیکن علماء کے صحیح قول کے مطابق اس عموم سے وہ نماز مستثنی ہے جس کا کوئی خاص سبب ہو، مثلا نمازکسوف، نماز طواف اور تحیۃ المسجد کہ ان نمازوں کوان صحیح احادیث کے پیش نظر اوقات ممنوعہ میں بھی اداکرنا جائز ہے، جواس عموم سے استثناء پر دلالت کرتی ہیں۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
کیانماز میں ڈھاٹا باندھنایا دیوار کے ساتھ ٹیک لگانا جائز ہے
سوال : کیانماز میں ڈھاٹا باندھنا(یعنی اپنے مونہہ پر اس طرح کپڑا باندھناکہ پہچانے نہ جائیں )یا دیواراورستون کے ساتھ ٹیک لگانا جائز ہے؟
جواب : کسی علت (وجہ)کے بغیر نماز میں ڈھاٹا باندھنا مکروہ ہے، اسی طرح فرض نماز میں دیواریاستون کے ساتھ ٹیک لگانابھی جائزنہیں کیونکہ صاحب استطاعت پریہ واجب ہے کہ وہ نماز میں سہارے کے بغیر سیدھا کھڑا ہو، ہاں البتہ نفل نماز میں اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اسے بیٹھ کر اداکرنا بھی جائز ہے جب کہ سہارے کے ساتھ کھڑا ہوکر پڑھنا، بیٹھ کر پڑھنے سے افضل ہے۔
|